سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
53. بَابُ : الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ
باب: وضو کے باب میں کان سر میں داخل ہے۔
حدیث نمبر: 444
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ، وَكَانَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ مَرَّةً، وَكَانَ يَمْسَحُ الْمَأْقَيْنِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کا مسح ایک بار کرتے تھے، اور گوشہ چشم پر بھی انگلی پھیرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 50 (134)، سنن الترمذی/الطہارة 29 (37)، (تحفة الأشراف: 4887)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/258، 264، 268) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس سند میں شہر بن حوشب ضعیف ہیں، اور ان کی اس روایت میں «وكان يمسح رأسه» کا لفظ ضعیف ہے، بقیہ حدیث شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 36)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون مسح المأقين
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 37  
´وضو میں دونوں کانوں کے سر میں داخل ہونے کا بیان​۔`
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا اور فرمایا: دونوں کان سر میں داخل ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 37]
اردو حاشہ:
1؎:
یہی قول راجح ہے۔

2؎:
یہ شعبی اور حسن بن صالح اور ان کے اتباع کا مذہب ہے۔

3؎:
امام ترمذی نے یہاں صرف تین مذاہب کا ذکر کیا ہے،
ان تینوں کے علاوہ اور بھی مذاہب ہیں،
انہیں میں سے ایک مذہب یہ ہے کہ دونوں کان چہرے میں سے ہیں،
لہذا یہ چہرے کے ساتھ دھوئے جائیں گے،
اسی طرف امام زہری اور داود ظاہری گئے ہیں،
اور ایک قول یہ ہے کہ انہیں چہرے کے ساتھ دھویا جائے اور سر کے ساتھ ان کا مسح کیا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 37