سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
61. بَابُ : الْوُضُوءِ بِالصُّفْرِ
باب: پیتل کے برتن سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 472
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ ، أَنَّهُ كَانَ لَهَا مِخْضَبٌ مِنْ صُفْرٍ، قَالَتْ:" فَكُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ".
ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس پیتل کی ایک تھال تھی جس میں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15882، ومصباح الزجاجة: 193)، مسند احمد (6/ 224) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس میں پانی ڈال کر۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث472  
´پیتل کے برتن سے وضو کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس پیتل کی ایک تھال تھی جس میں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 472]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا کہ پیتل کے برتن میں پانی ڈال کر رکھا جا سکتا ہے لہٰذا اس سے وضو بھی جائز ہے-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 472