صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْمَدِينَةِ -- کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
7. بَابُ إِثْمِ مَنْ كَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ:
باب: جو شخص مدینہ والوں کو ستانا چاہے اس پر کیا وبال پڑے گا۔
حدیث نمبر: 1877
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ، عَنْ جُعَيْدٍ، عَنْ عَائِشَةَ هِيَ بِنْتُ سَعْدٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَكِيدُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَحَدٌ إِلَّا انْمَاعَ، كَمَا يَنْمَاعُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ".
ہم سے حسین بن حرث نے بیان کیا، کہا ہمیں فضل بن موسیٰ نے خبر دی، انہیں جعید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اہل مدینہ کے ساتھ جو شخص بھی فریب کرے گا وہ اس طرح گھل جائے گا جیسے نمک میں پانی گھل جایا کرتا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1877  
1877. حضرت سعد ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا: جو شخص اہل مدینہ سے فریب ودغا کرے گا وہ اس طرح گھل جائے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1877]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ جو کوئی بھی اہل مدینہ سے مکروفریب کرے گا اللہ تعالیٰ اسے مہلت نہیں دے گا اور نہ اسے دنیا میں کوئی قدرت ہی نصیب ہو گی، چنانچہ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ جس نے بھی مدینہ طیبہ پر چڑھائی کی اسے دنیا میں رہنے کی زیادہ مہلت نہیں ملی بلکہ اسے جلدی یہاں سے رخصت ہونا پڑا، البتہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ اہل مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والے کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آگ میں اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3319(1363) (2)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث میں مذکور سزا کا تعلق آخرت سے ہے، اس دنیا سے نہیں۔
امام نسائی ؒ نے حضرت سائب بن خلاد ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جس نے اہل مدینہ کو خوفزدہ کیا اللہ اسے خوفزدہ کرے گا۔
(سلسلة الأحادیث الصحیحة، حدیث: 2304)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1877