صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْمَدِينَةِ -- کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
9. بَابُ لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ:
باب: دجال مدینہ میں نہیں آ سکے گا۔
حدیث نمبر: 1880
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ، لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ، وَلَا الدَّجَّالُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نعیم بن عبداللہ المجمر نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کے راستوں پر فرشتے ہیں نہ اس میں طاعون آ سکتا ہے نہ دجال۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 645  
´مدینے میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہو سکتے`
«. . . 270- وعن نعيم بن عبد الله عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: على أنقاب المدينة ملائكة، لا يدخلها الطاعون ولا الدجال. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینے کے راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہو سکتے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 645]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1880، ومسلم 1379، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حرم مدینہ اور حرم مکہ میں دجالِ اکبر داخل نہیں ہو سکتا۔
➋ مدینہ میں طاعون کی ایسی بیماری نہیں آسکتی جس سے سارے لوگ مرجائیں۔
➌ دنیا کے تمام شہروں کے مقابلے میں مکہ اور مدینہ افضل ہیں۔
➍ مزید فوائد کے لیے دیکھئے ح353
➎ طاعون کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے۔ دیکھئے ح433
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 270   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1880  
1880. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مدینہ طیبہ کے دروازوں پرفرشتے پہرہ دیں گے۔ وہاں نہ تو مرض طاعون داخل ہوگا اور نہ ہی دجال آئے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1880]
حدیث حاشیہ:
یعنی عام طاعون جس سے ہزاروں آدمی مرجاتے ہیں اللہ نے اپنے رسول ﷺ کی دعاؤں کی برکت سے مدینہ منورہ کو ان عافتوں سے محفوظ رکھا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1880   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1880  
1880. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مدینہ طیبہ کے دروازوں پرفرشتے پہرہ دیں گے۔ وہاں نہ تو مرض طاعون داخل ہوگا اور نہ ہی دجال آئے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1880]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں مدینہ طیبہ کے اردگرد کوئی فصیل نہیں تھی اور نہ اس میں دروازے نصب تھے۔
اب مدینہ اور اہل مدینہ کی حفاظت کے لیے یہ کام شروع ہو چکا ہے۔
حکومت سعودیہ نے اس شہر کو جو رونق اور ترقی دی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
اللہ تعالیٰ اس حکومت کو ہمیشہ قائم رکھے تاکہ دینی خدمات زیادہ سے زیادہ سرانجام دے سکے۔
(2)
مدینہ طیبہ میں دجال کا خوف بھی داخل نہیں ہو گا تو وہ خود بطریق اولیٰ اس میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
اللہ تعالیٰ نے اہل مدینہ کی حفاظت کے لیے وہاں فرشتوں کو تعینات کیا ہو گا جو اسے مدینہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ وہاں عام وبائی امراض، جیسے طاعون وغیرہ بھی نہیں آئیں گی۔
(3)
مسیح دجال دو الفاظ سے مرکب ہے:
مسیح اس لیے کہ اس کی ایک آنکھ مسخ ہو گی یا ساری زمین میں چکر لگائے گا، اور دجال اس بنا پر کہ وہ بہت بڑا مکار اور فریبی ہو گا۔
اللہ تعالیٰ اس سے ہمیں محفوظ رکھے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1880