سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
79. بَابُ : الأَرْضُ يُطَهِّرُ بَعْضُهَا بَعْضًا
باب: پاک زمین ناپاک زمین کی نجاست کو پاک کر دیتی ہے۔
حدیث نمبر: 531
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ" أُطِيلُ ذَيْلِي فَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ؟، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ".
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد سے روایت ہے کہا انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے پوچھا: میرا دامن بہت لمبا ہے، اور مجھے گندی جگہ میں چلنا پڑتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ناپاک زمین کے بعد والی زمین اس دامن کو پاک کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 140 (383)، سنن الترمذی/الطہارة 109 (143)، (تحفة الأشراف: 18296)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 4 (16)، سنن الدارمی/الطہارة 64 (769) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ام ولد ابراہیم مجہول ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 407)

وضاحت: ۱؎: یہ حال اس لٹکتے ہوئے دامن کا ہے جو ناپاک جگہوں سے رگڑتا ہے، جس کی طہارت کا حدیث میں ایک انوکھا عمدہ اور سہل طریقہ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بعد کی پاک جگہ کی رگڑ اسے پاک و صاف کر دے گی برخلاف ہمارے یہاں کے وسوسہ میں مبتلا لوگوں کے جنہوں نے دامنِ محمدی چھوڑ کر شیطان کے گریبان وسواس میں سر ڈالا ہے، اور ادنی سے چھینٹوں کو دھو کر کپڑوں کا ناس نکالا ہے،  «نعوذ باللہ من ہذا الوسواس»  ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 383  
´دامن میں گندگی لگ جائے تو کیا کرے؟`
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد (حمیدہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ میں اپنا دامن لمبا رکھتی ہوں (جو زمین پر گھسٹتا ہے) اور میں نجس جگہ میں بھی چلتی ہوں؟ تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کے بعد کی زمین (جس پر وہ گھسٹتا ہے) اس کو پاک کر دیتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 383]
383۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر نجاست غلیظ کا اثر پاک مٹی سے گھسٹنے سے زائل ہو جائے تو یہ کپڑا پاک شمار ہو گا، اگر زائل نہ ہو تو دھو لیا جائے۔
➋ خیرالقرون میں خواتین کے پردے کا یہ حال تھا کہ وہ اپنے پاؤں ڈھانپنے کا بھی اہتمام کرتی تھیں، نیز انہیں طہارت کا ازحد خیال رہتا تھا کہ اس طرح کے مسائل تفصیل سے دریافت کیا کرتی تھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 383   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث531  
´پاک زمین ناپاک زمین کی نجاست کو پاک کر دیتی ہے۔`
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد سے روایت ہے کہا انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے پوچھا: میرا دامن بہت لمبا ہے، اور مجھے گندی جگہ میں چلنا پڑتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ناپاک زمین کے بعد والی زمین اس دامن کو پاک کر دیتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 531]
اردو حاشہ:
گندی جگہ سے گزرتے وقت اگر کپڑا اسے چھوجاتا ہے یا جوتے اسے لگتے ہیں تو اس کی وجہ سے وسوسے میں مبتلا نہیں ہونا چاہیےاگر کوئی نجاست کپڑے یا جوتے کو جسم میں لگی ہوئی نظرنہیں آرہی تو سمجھنا چاہیے کہ وہ صاف زمین پر چلنے کی وجہ سے خود بخود پاک ہوگیا ہے۔
ہاں اگر کوئی چیز اسے لگی ہے توپھر یقیناً وہ نجس ہے اسے دھونا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 531   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 143  
´گندی جگہوں پر سے ننگے پاؤں گزرنے سے پاؤں دھونے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی ایک ام ولد سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے کہا: میں لمبا دامن رکھنے والی عورت ہوں اور میرا گندی جگہوں پر بھی چلنا ہوتا ہے، (تو میں کیا کروں؟) انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کے بعد کی (پاک) زمین اسے پاک کر دیتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 143]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ام ولد عبدالرحمن یا ام ولد ابراہیم بن عبدالرحمن مبہم ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 143