سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
79. بَابُ : الأَرْضُ يُطَهِّرُ بَعْضُهَا بَعْضًا
باب: پاک زمین ناپاک زمین کی نجاست کو پاک کر دیتی ہے۔
حدیث نمبر: 533
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَتْ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ" بَيْنِي وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ طَرِيقًا قَذِرَةً؟ قَالَ:" فَبَعْدَهَا طَرِيقٌ أَنْظَفُ مِنْهَا"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَهَذِهِ بِهَذِهِ".
قبیلہ بنو عبدالاشہل کی ایک عورت رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میرے اور مسجد کے مابین ایک گندا راستہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے بعد اس سے صاف راستہ ہے، میں نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ اس کے بدلے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 140 (384)، (تحفة الأشراف: 18380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/435) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث533  
´پاک زمین ناپاک زمین کی نجاست کو پاک کر دیتی ہے۔`
قبیلہ بنو عبدالاشہل کی ایک عورت رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میرے اور مسجد کے مابین ایک گندا راستہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے بعد اس سے صاف راستہ ہے، میں نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ اس کے بدلے ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 533]
اردو حاشہ:
(1)
ناپاک زمین پر چلنے سے اگر پاؤں کو کوئی محسوس نجاست نہ لگی ہو تواس کے بعد صاف زمین پر چلنے سےپاؤں پاک ہوجاتےہیں دھونا ضروری نہیں۔
اس کی تائید زمین پر گھسٹنے والے کپڑے کے مسئلے سے بھی ہوتی ہے (دیکھیے اسی باب کی پہلی حدیث)

(2)
اسلام میں خواہ مخواہ کی سخت پابندیاں نہیں۔
یہ دین اسلام کی خوبی ہےکہ وہ آسانیوں کا دین ہے
(3)
صفائی اور طہارت کا مناسب اہتمام کرنا چاہیے لیکن اس حد تک غلو نہیں کرنا چاہیے کہ انسان وسوسوں کا شکار ہوکر رہ جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 533