سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
80. بَابُ : مُصَافَحَةِ الْجُنُبِ
باب: جنبی سے مصافحہ کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 535
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَحِدْتُ عَنْهُ فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَقَالَ:" مَا لَكَ"، قُلْتُ: كُنْتُ جُنُبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو آپ کی مجھ سے ملاقات ہو گئی اور میں جنبی تھا، میں کھسک لیا، پھر غسل کر کے حاضر خدمت ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیا ہو گیا تھا؟ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان ناپاک نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 29 (372)، سنن ابی داود/الطہارة 92 (230)، سنن النسائی/الطہارة 172 (269)، (تحفة الأشراف: 3339)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 402) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ مسلمان نجس نہیں ہوتا، خواہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا، مردہ ہو یا زندہ، امام بخاری نے ایک روایت میں تعلیقاً یہ الفاظ بھی نقل فرمائے ہیں کہ مومن زندہ یا مردہ کسی صورت میں نجس نہیں ہوتا، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بزرگوں کی محفلوں میں پاکی کے اہتمام کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عالم یا استاذ اپنے شاگردوں کا حال پوچھے اور غیر حاضری کے اسباب دریافت کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 268  
´جنبی کو چھونے اور اس کے ساتھ بیٹھنے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے اصحاب میں سے کسی آدمی سے ملتے تو اس (کے جسم) پر ہاتھ پھیرتے، اور اس کے لیے دعا کرتے تھے، ایک دن صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر میں کترا گیا، پھر آپ کے پاس اس وقت آیا جب دن چڑھ آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں دیکھا تو تم مجھ سے کترا گئے؟ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ مجھ پر ہاتھ نہ پھیریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان ناپاک نہیں ہوتا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 268]
268۔ اردو حاشیہ:
➊ استاذ یا بزرگ کو چاہیے، وہ اپنے چھوٹوں اور شاگردوں کا خیال رکھے، ان کے حالات سے ضروری حد تک باخبر رہے تاکہ حسب ضرورت ان کی مدد اور رہنمائی کر سکے۔ ان سے مصافحہ کرے، ان سے میل جول رکھے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں دعا بھی دے۔ خصوصاً خادم دعا کا زیادہ مستحق ہے۔ یہ خدمت کا بدلہ بھی بن جائے گا۔
➋ جنابت، حیض اور بول و براز سے انسان نماز وغیرہ کے قابل نہیں رہتا۔ یہ معنوی پلیدی ہے۔ ظاہراً انسان، خصوصاً مسلمان پاک رہتا ہے۔ مندرجہ بالا حالات میں اس سے ملنا جلنا، اس کے ساتھ کھانا پینا، اس کا ہر قسم کے کام کاج کرنا جائز ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس کا جوٹھا کھایا پیا جا سکتا ہے۔ وہ کسی چیز میں ہاتھ ڈال دے (مثلاً پانی وغیرہ میں) اور ہاتھ کو ظاہری نجاست بھی نہ لگی ہو تو وہ چیز پاک رہے گی۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 268