ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! موزوں پر طہارت کی مدت کتنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسافر کے لیے تین دن اور تین رات، اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15414) (صحیح)» (اس حدیث کی سند میں عمر الثمالی ضعیف ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی بناء پر حدیث صحیح ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث555
´مقیم اور مسافر کے لیے مسح کی مدت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! موزوں پر طہارت کی مدت کتنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسافر کے لیے تین دن اور تین رات، اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 555]
اردو حاشہ: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن معناً صحیح ہے یعنی مسئلہ درست ہے جیسا کہ آئندہ آنے والی حدیث میں مذکور ہے غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 555