سنن ابن ماجه
أبواب التيمم -- کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
90. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ
باب: تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔
حدیث نمبر: 565
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" سَقَطَ عِقْدُ عَائِشَةَ فَتَخَلَّفَتْ لِالْتِمَاسِهِ، فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى عَائِشَةَ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا فِي حَبْسِهَا النَّاسَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الرُّخْصَةَ فِي التَّيَمُّمِ، قَالَ:" فَمَسَحْنَا يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَنَاكِبِ"، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ: مَا عَلِمْتُ إِنَّكِ لَمُبَارَكَةٌ.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار ٹوٹ کر گر گیا، وہ اس کی تلاش میں پیچھے رہ گئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، اور ان پہ ناراض ہوئے، کیونکہ ان کی وجہ سے لوگوں کو رکنا پڑا، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی اجازت والی آیت نازل فرمائی، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے اس وقت مونڈھوں تک مسح کیا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور کہنے لگے: مجھے معلوم نہ تھا کہ تم اتنی بابرکت ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 123 (318، 319)، (تحفة الأشراف: 10363)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 196 (313)، مسند احمد (4/263، 264، 320، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ثابت ہوئی، اسی طرح اس حدیث سے اور اس کی بعد کی احادیث سے مونڈھوں تک کا مسح ثابت ہوتا ہے، لیکن یہ منسوخ ہے، اب حکم صرف منہ اور پہنچوں تک مسح کرنے کا ہے، جیسا کہ آگے آنے والی احادیث سے ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث565  
´تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔`
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار ٹوٹ کر گر گیا، وہ اس کی تلاش میں پیچھے رہ گئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، اور ان پہ ناراض ہوئے، کیونکہ ان کی وجہ سے لوگوں کو رکنا پڑا، تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی اجازت والی آیت نازل فرمائی، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے اس وقت مونڈھوں تک مسح کیا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور کہنے لگے: مجھے معلوم نہ تھا کہ تم اتنی بابرکت ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 565]
اردو حاشہ:
(1)
خاوند کو مناسب حد تک بیوی کی دلجوئی کرنی چاہیے اگرچہ اس میں کچھ مشقت بھی ہو۔

(2)
والدین اپنی اولاد کی غلطی پر زبانی تنبیہ اور جسمانی تادیب سے کام لے سکتے ہیں۔

(3)
اس سے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا شرف ظاہر ہوتا ہےکہ ان کی ایک وقتی تکلیف کی وجہ سے تمام مسلمانوں کو تیمم جیسی سہولت کی نعمت حاصل ہوگئی۔
حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے اسی موقع پر حضرت عائشہ کی اسی فضیلت کا اظہار فرمایا تھا۔ دیکھیے: (حدیث: 568)

(5)
تیمم میں کندھوں تک ہاتھ پھیرنے کا حکم منسوخ ہے۔
صرف چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کافی ہے جیسا کہ دوسری روایات میں صراحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 565