صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْمَدِينَةِ -- کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
12. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 1888
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (والی جگہ) جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض (کوثر) پر ہو گا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 643  
´نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر اور منبر کے درمیان والی جگہ کی فضیلت`
«. . . 306- وبه: عن عبد الله بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 643]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1195، ومسلم 1390، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر (بیت عائشہ رضی اللہ عنہا) سے لے کر مسجد نبوی کے منبر تک کا حصہ جنت کا حصہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 306   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1888  
1888. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے۔ اور میرا منبر میرے حوض پر ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1888]
حدیث حاشیہ:
گھر سے مراد حضرت عائشہ ؓ کا حجرہ ہے، جہاں آپ آرام فرما ہیں۔
ابن عساکر کی روایت میں یوں ہے کہ میری قبر اور منبر کے درمیان ایک کیاری ہے جنت کی کیاریوں میں سے۔
اور طبرانی نے ابن عمر ؓ سے نکالا اس میں بھی قبر کا لفظ ہے اللہ پاک نے آپ کو پہلے ہی سے آگاہ فرما دیا تھا کہ آپ اس حجرہ میں قیامت تک آرام فرمائیں گے۔
بیان کردہ مبارک قطعہ حقیقتاً جنت کا ایک ٹکڑا ہے۔
بعض نے کہا اس کی برکت اور خوبی کی وجہ سے مجازاً ایسا کہا گیا یا اس لیے کہ وہاں عبادت کرنا خصوصی طور پر دخول جنت کا ذریعہ ہے۔
منبر کے بارے میں جو فرمایا قدرت خداوندی سے یہ بھی بعید نہیں کہ قیامت کے دن حوض کوثر پر اس منبر کو دوبارہ مہیا کرکے آپ ﷺ کے لیے رکھ دیا جائے (واللہ أعلم بمرادہ)
باب کا مقصد یہاں سکونت مدینہ کی ترغیب دلانا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1888   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1888  
1888. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے۔ اور میرا منبر میرے حوض پر ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1888]
حدیث حاشیہ:
(1)
شارحین نے اس حدیث کے کئی ایک مفہوم بیان کیے ہیں جن میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں:
٭ رسول اللہ ﷺ کے گھر اور منبر کا درمیانی علاقہ نزول رحمت اور حصول سعادت میں جنت کے باغ کی طرح ہے۔
٭ اس میں عبادت کرنے سے انسان جنت میں پہنچ جاتا ہے۔
٭ مذکورہ مقام بعینہ جنت میں منتقل ہو جائے گا۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مقصد اس حدیث سے سکونت مدینہ کی ترغیب دلانا ہے کیونکہ یہ باب بلا عنوان ہے جو پہلے عنوان کا تکملہ اور تتمہ ہے۔
واللہ أعلم۔
(3)
اس حدیث کے آخر میں ہے:
میرا منبر میرے حوض پر ہو گا۔
اکثر علماء نے اس کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ یہ دنیا والا منبر حوض کوثر پر منتقل ہو جائے گا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اسی معنی کو راجح قرار دیا ہے اگرچہ دیگر کئی معنی بھی بیان کیے گئے ہیں۔
(فتح الباري: 130/4)
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حوض کوثر کا پانی رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں نصیب کرے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1888