سنن ابن ماجه
أبواب التيمم -- کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
107. . بَابٌ في الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ
باب: مرد کی طرح عورت کو خواب میں احتلام ہو تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 602
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ ، أَنَّهَا" سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ:" لَيْسَ عَلَيْهَا غُسْلٌ حَتَّى تُنْزِلَ، كَمَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى الرَّجُلِ غُسْلٌ حَتَّى يُنْزِلَ".
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورت کے اپنے خواب میں اس چیز کے دیکھنے سے متعلق سوال کیا جو مرد دیکھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک انزال نہ ہو اس پر غسل نہیں، جیسے مرد پر بغیر انزال کے غسل نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15827، ومصباح الزجاجة: 234)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 131 (198)، مسند احمد (6/409)، سنن الدارمی/الطہارة 76 (789) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2187)

وضاحت: ۱؎: یعنی مرد کو اگر صرف خواب دکھائی دے لیکن منی نہ نکلے تو غسل لازم نہیں ہے، اسی طرح عورت اگر خواب دیکھے اور منی نہ نکلے تو غسل لازم نہیں، اور تری یا پانی سے دوسری حدیث میں منی ہی مراد ہے، اگر منی کے سوا کسی اور چیز کی تری ہے تب غسل لازم نہ ہو گا، اکثر علماء کا یہی قول ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث602  
´مرد کی طرح عورت کو خواب میں احتلام ہو تو کیا حکم ہے؟`
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورت کے اپنے خواب میں اس چیز کے دیکھنے سے متعلق سوال کیا جو مرد دیکھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک انزال نہ ہو اس پر غسل نہیں، جیسے مرد پر بغیر انزال کے غسل نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 602]
اردو حاشہ:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سابقہ روایت (106)
اس سے کفایت کرتی ہے جو کہ حسن ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ روایت قابل عمل اور قابل حجت ہے، علاوہ ازیں دیگر محققین نے اس روایت کو شواہد کی بناء پر حسن کہا ہے۔

(2)
اس مسئلے میں مردوعورت دونوں کا ایک ہی حکم ہے، یعنی اگر جسم اور کپڑے صاف ہوں تو خواہ کسی طرح کا خواب دیکھا ہو، غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔

(3)
بچے کا ماں سے یا باپ سے مشابہ ہونے کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ شکل وصورت میں ماں سے یا باپ سے مشابہ ہوتا ہے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہےکہ اولاد کے مذکر یا مؤنث ہونے کا تعلق مذکورہ بالا معاملے سے ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 602