سنن ابن ماجه
أبواب التيمم -- کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
111. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي وُجُوبِ الْغُسْلِ مِنَ الْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ
باب: مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جانے پر غسل کا وجوب۔
حدیث نمبر: 609
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ، قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ ، أَنْبَأَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَال:" إِنَّمَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ أُمِرْنَا بِالْغُسْلِ بَعْدُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی، پھر ہمیں بعد میں غسل کا حکم دیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 84 (214، 215)، سنن الترمذی/الطہارة 81 (111)، (تحفة الأشراف: 27)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 115، 116)، سنن الدارمی/الطہارة 74 (787) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ کہ اب چاہے انزال ہو یا نہ ہو غسل واجب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 215  
´ابتدائے اسلام میں زوجین کے لیے اجازت`
«. . . عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يَفْتُونَ أَنَّ الْمَاءَ مِنَ الْمَاءِ كَانَتْ رُخْصَةً رَخَّصَهَا رَسُولُ اللَّهِ فِي بَدْءِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ بَعْدُ . . .»
. . . سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو یہ فتوی دیا کرتے تھے کہ پانی، پانی سے (لازم آتا) ہے (یعنی منی کے انزال ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے) یہ رخصت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے اسلام میں دی تھی پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 215]
فوائد و مسائل:
➊ تفصیل اس مسئلے کی یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں زوجین کے لیے اجازت تھی کہ مباشرت کے موقع پر اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں۔ اس کیفیت کو ایک بلیغ انداز میں بیان فرمایا: پانی پانی سے (لازم آتا) ہے۔ یعنی غسل کا پانی منی کا پانی نکلنے ہی پر لازم آتا ہے، مگر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور فرمایا: ختنہ ختنے سے مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ جیسے کہ درج ذیل احادیث میں ذکر آ رہا ہے۔ اس لیے مذکورہ بالا الفاظ اور احکام اب احتلام کی صورت کے ساتھ مخصوص ہو گئے ہیں۔ یعنی اگر خواب میں کچھ دیکھا ہو اور جسم یا کپڑوں پر تری اور اثر نمایاں ہو یا کسی اور صورت میں منی کا اخراج ہو تو غسل واجب ہو گا ورنہ نہیں۔ البتہ بیوی سے ہم بستری کرنے کے بعد ہر صورت میں غسل واجب ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 215   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 110  
´منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ صرف منی (نکلنے) پر غسل واجب ہوتا ہے، یہ رخصت ابتدائے اسلام میں تھی، پھر اس سے روک دیا گیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 110]
اردو حاشہ: 1؎:
اورحکم دیا گیا کہ منی خواہ نکلے یا نہ نکلے اگرختنے کا مقام ختنے کے مقام سے مل جائے توغسل واجب ہوجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 110