سنن ابن ماجه
أبواب التيمم -- کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
118. . بَابٌ في مَا جَاءَ فِي دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
باب: حیض کا خون کپڑے میں لگ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 630
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَتْ إِحْدَانَا لَتَحِيضُ، ثُمَّ تَقْتَنِصُ الدَّمَ مِنْ ثَوْبِهَا عِنْدَ طُهْرِهَا فَتَغْسِلُهُ، وَتَنْضَحُ عَلَى سَائِرِهِ، ثُمَّ تُصَلِّي فِيهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کسی کو حیض آتا تو حیض سے پاک ہونے کے وقت وہ اپنے کپڑے میں لگے ہوئے حیض کے خون کو کھرچ کر دھو لیتی اور باقی حصہ پر پانی چھڑک دیتی، پھر اسے پہن کر نماز پڑھتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 9 (308)، (تحفة الأشراف: 17508) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث630  
´حیض کا خون کپڑے میں لگ جائے تو کیا کرے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کسی کو حیض آتا تو حیض سے پاک ہونے کے وقت وہ اپنے کپڑے میں لگے ہوئے حیض کے خون کو کھرچ کر دھو لیتی اور باقی حصہ پر پانی چھڑک دیتی، پھر اسے پہن کر نماز پڑھتی۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 630]
اردو حاشہ:
جس کپڑے میں ایام آئے ہوں، اگر خون نہ لگا ہوتو پاک ہے، اگر خون لگ جائے تو دھونے سے پاک ہوجاتا ہے۔
اور پاک کپڑا پہن کر نماز درست ہے، شک نہیں کرنا چاہیے، تاہم اگر ایام مخصوصہ کے لیے الگ لباس مخصوص کرلے تو جائز ہے۔ (صحیح البخاری، الحیض، باب من اتخذ ثیاب الحیض سوی ثیاب الطھر، حدیث: 323)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 630