صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ -- کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
4. بَابُ الرَّيَّانُ لِلصَّائِمِينَ:
باب: روزہ داروں کے لیے ریان (نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا بیان)۔
حدیث نمبر: 1896
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَقُومُونَ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ ابن دینار نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔
مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ)
باب الجہاد (جہاد کادروازہ)
باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ)
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897)

(2)
ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔
وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔
اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔
تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔
مثلاً  حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973)
۔
ریان کا مطلب سیراب ہے۔
روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔
اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔

(4)
فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔
نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1640   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 765  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 765]
اردو حاشہ:
1؎:
روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں،
ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں،
اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 765   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1896  
1896. حضرت سہیل ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جنت کا ایک دروازہ ہے جسے"ریان" کہاجاتاہے۔ قیامت کے دن اس سے روزہ دار ہی گزریں گے۔ ان کے علاوہ کوئی دوسرا اس میں سے داخل نہیں ہوگا۔ آواز دی جائے گی روزہ دار کہاں ہیں؟تو وہ اٹھ کھڑے ہوں گے ان کے سوا کوئی دوسرا اس میں سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہوجائیں گے تو اسے بند کردیا جائے گا کوئی اور اس میں داخل نہ ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1896]
حدیث حاشیہ:
لفظ ریان ری سے مشتق ہے جس کے معنی سیرابی کے ہیں چوں کہ روزہ میں پیاس کی تکلیف ایک خاص تکلیف ہے جس کا بدل ریان ہی ہو سکتا ہے جس سے سیرابی حاصل ہو، اس لیے یہ دروازہ خاص روزہ داروں کے لیے ہوگا جس میں داخل ہو کر وہ سیراب اور قطعی سیراب ہوجائیں گے پھر وہ تا ابد پیاس محسوس نہیں کریں گے۔
و جعلنا اللّٰہ منهم آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1896   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1896  
1896. حضرت سہیل ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جنت کا ایک دروازہ ہے جسے"ریان" کہاجاتاہے۔ قیامت کے دن اس سے روزہ دار ہی گزریں گے۔ ان کے علاوہ کوئی دوسرا اس میں سے داخل نہیں ہوگا۔ آواز دی جائے گی روزہ دار کہاں ہیں؟تو وہ اٹھ کھڑے ہوں گے ان کے سوا کوئی دوسرا اس میں سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہوجائیں گے تو اسے بند کردیا جائے گا کوئی اور اس میں داخل نہ ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1896]
حدیث حاشیہ:
(1)
ريان کے معنی سیرابی کے ہیں۔
چونکہ روزہ دار دنیا میں اللہ کے لیے بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں، اس لیے انہیں بڑے اعزاز و احترام کے ساتھ اس سیرابی کے دروازے سے گزارا جائے گا اور وہاں سے گزرتے وقت انہیں ایسا مشروب پلایا جائے گا کہ اس کے بعد کبھی پیاس محسوس نہیں ہو گی، چنانچہ حدیث میں ہے کہ جو اس دروازے سے داخل ہو گا اسے مشروب پلایا جائے گا اور جو انسان اسے نوش کرے گا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی۔
(2)
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے:
جو انسان اچھی طرح وضو کرے اور دعا پڑھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں، وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔
(صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 553(234)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ "باب ریان" روزہ داروں کے لیے خاص نہیں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ وضو کرنے والا انسان باب الریان سے گزرنے کا ارادہ ہی نہیں کرے گا۔
(عمدةالقاري: 16/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1896