سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة -- کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
7. بَابُ : وَقْتِ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
باب: نماز مغرب کا وقت۔
حدیث نمبر: 688
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ " أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ إِذَا تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اس وقت پڑھتے تھے جب سورج غروب ہو جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 18 (561)، صحیح مسلم/المساجد 38 (636)، سنن ابی داود/الصلاة 6 (417)، سنن الترمذی/الصلاة 8 (164)، (تحفة الأشراف: 4535)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 15، 54)، سنن الدارمی/الصلاة 16 (1245) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث688  
´نماز مغرب کا وقت۔`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اس وقت پڑھتے تھے جب سورج غروب ہو جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 688]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اوٹ (پردے)
میں چھپ جانے کا مطلب یہ ہےکہ سورج کی ٹکیہ پوری طرح غروب ہوجاتی اور اس کا کوئی کنارہ نظر نہیں آتا یعنی سورج مکمل طور پر غروب ہونے پر نماز مغرب کا وقت شروع ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 688