سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة -- کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
12. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ النَّوْمِ قَبْلَ صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَعَنِ الْحَدِيثِ بَعْدَهَا
باب: عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 703
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" جَدَبَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَرَ بَعْدَ الْعِشَاءِ"، قَال ابْنُ مَاجَهْ: يَعْنِى: زَجَرَنَا عَنْهُ نَهَانَا عَنْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد بات چیت پر ہماری مذمت فرمائی یعنی اس پر ہمیں جھڑکا اور ڈانٹا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9286 ومصباح الزجاجة: 703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 410) (صحیح) (ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2435)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مشہور حسن کے نسخہ میں «زجرنا عنه» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث703  
´عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد بات چیت پر ہماری مذمت فرمائی یعنی اس پر ہمیں جھڑکا اور ڈانٹا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 703]
اردو حاشہ:
(1)
اس روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے دیگر شواہد کی بناء پر اسے حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد بن حنبل: 212ّ6 213ّو الصحيحة رقم: 3453)

(2)
  اس سے مراد عربوں کی قدیم عادت کے مطابق رات کو شعر وشاعری اور قصہ گوئی کی محفلیں برپا کرنا ہے بامقصد اور ضروری بات چیت منع نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 703