سنن ابن ماجه
كتاب الأذان والسنة فيه -- کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
5. بَابُ : فَضْلِ الأَذَانِ وَثَوَابِ الْمُؤَذِّنِينَ
باب: اذان کی فضیلت اور مؤذن کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 726
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى أَخُو سُلَيْمٍ الْقَارِيُّ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُؤَذِّنْ لَكُمْ خِيَارُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ قُرَّاؤُكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے اچھے لوگ اذان دیں، اور جو لوگ قاری عالم ہوں وہ امامت کریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 61 (590)، (تحفة الأشراف: 6039) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں حسین بن عیسیٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 91)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 590  
´امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے وہ لوگ اذان دیں جو تم میں بہتر ہوں، اور تمہاری امامت وہ لوگ کریں جو تم میں عالم و قاری ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 590]
590۔ اردو حاشیہ:
حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے، لوگ ان کی بات بخوشی قبول کر لیتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 590