سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات -- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
5. بَابُ : مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ
باب: جو کام مساجد میں مکروہ ہیں ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 748
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جَبِيرَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خِصَالٌ لَا تَنْبَغِي فِي الْمَسْجِدِ: لَا يُتَّخَذُ طَرِيقًا، وَلَا يُشْهَرُ فِيهِ سِلَاحٌ، وَلَا يُنْبَضُ فِيهِ بِقَوْسٍ، وَلَا يُنْشَرُ فِيهِ نَبْلٌ، وَلَا يُمَرُّ فِيهِ بِلَحْمٍ نِيءٍ، وَلَا يُضْرَبُ فِيهِ حَدٌّ، وَلَا يُقْتَصُّ فِيهِ مِنْ أَحَدٍ، وَلَا يُتَّخَذُ سُوقًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چند اعمال ایسے ہیں جو مسجد میں نامناسب ہیں، اس کو عام گزرگاہ نہ بنایا جائے، اس میں ہتھیار ننگا نہ کیا جائے، تیر اندازی کے لیے کمان نہ پکڑی جائے، اس میں تیروں کو نہ پھیلایا جائے، کچا گوشت لے کر نہ گزرا جائے، اس میں حد نہ قائم کی جائے، کسی سے قصاص نہ لیا جائے، اور اس کو بازار نہ بنایا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7661، ومصباح الزجاجة: 280) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں زید بن جبیرہ ضعیف ہیں، لیکن «لا يتخذ طريقا» کا جملہ صحیح ہے، اس لئے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً طبرانی کبیر (12/314) سند حسن سے مروی ہے: «لا تتخذ المساجد طريقاً إلا لذكر الله أو صلاة» نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1497، وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1001)

قال الشيخ الألباني: ضعيف وصحت منه الخصلة الاولى