سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات -- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
14. بَابُ : الْمَشْيِ إِلَى الصَّلاَةِ
باب: نماز کے لیے چل کر مسجد جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 780
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحُلَبِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الشِّيرَازِيُّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَبْشَرِ الْمَشَّاءُونَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِنُورٍ تَامٍّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاریکیوں میں (نماز کے لیے) چل کر جانے والے خوش ہو جائیں کہ ان کے لیے قیامت کے دن کامل نور ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4676، ومصباح الزجاجة: 295) (صحیح)» ‏‏‏‏ (طرق و شواہد کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، ورنہ ابراہیم الحلبی صدوق ہیں، لیکن غلطیاں کرتے ہیں، اور یحییٰ شیرازی مقبول ہیں، عراقی نے اسے حسن غریب کہا ہے، نیز حاکم نے اس کی تصحیح کی ہے، اور ذہبی نے موافقت کی ہے، (مستدرک الحاکم 1/ 212)، اور ابن خزیمہ نے بھی تصحیح کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 564، وصحیح ابی داود: 570)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث780  
´نماز کے لیے چل کر مسجد جانے کا بیان۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاریکیوں میں (نماز کے لیے) چل کر جانے والے خوش ہو جائیں کہ ان کے لیے قیامت کے دن کامل نور ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 780]
اردو حاشہ:
فائدہ:
قیامت کے دن کا ایک مرحلہ وہ بھی ہے جب انسان مکمل اندھیرے میں ہونگے۔
اس وقت مومنوں کا سفر ان کے ایمان اور عمل صالح کی روشنی میں طے ہوگا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾  (التحريم: 8)
 ان كا نور ان كے آگے آگے اور دائیں طرف دوڑ رہا ہوگا۔
وہ کہیں گے:
اے ہمارے رب! ہمارا نور مکمل فرمادے اور ہماری مغفرت فرما یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے۔
جب کہ کافر اس نور سے محروم ہونگے۔
منافقوں کو شروع میں نور ملے گا ج کچھ فاصلہ طے ہونے کے بعد بجھ جائے گا۔
جو نیک اعما ل اس نور کی تکمیل کا باعث ہیں ان میں ایک یہ عمل بھی ہے کہ نماز باجماعت کے لیے جاتے وقت راستے کی تاریکی کی پرواہ نہ کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 780