سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات -- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
18. بَابُ : صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي جَمَاعَةٍ
باب: عشاء اور فجر باجماعت پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 798
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" مَنْ صَلَّى فِي مَسْجِدٍ جَمَاعَةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً لَا تَفُوتُهُ الرَّكْعَةُ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عِتْقًا مِنَ النَّارِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس شخص نے مسجد میں چالیس دن تک جماعت کے ساتھ نماز پڑھی، اور نماز عشاء کی پہلی رکعت فوت نہ ہوئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس کے لیے جہنم سے آزادی لکھ دے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10415، ومصباح الزجاجة: 299) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عمارة کی ملاقات انس رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، اور اسماعیل بن عیاش مدلس ہیں، ا س لئے «لا تفوته الركعة الأولى من صلاة العشاء» کا ٹکڑا صحیح نہیں، بقیہ حدیث دوسرے شواہد کی بناء پر درجہ حسن تک پہنچتی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2652)

وضاحت: ۱؎: اور ابوداؤد میں ہے کہ ہر شے کی ایک عمدگی ہے، اور نماز کی عمدگی تکبیر اولی ہے، اس لئے اس پر محافظت کرو، نیز اس حدیث کی روشنی میں بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جس شخص نے جماعت کی پہلی رکعت پائی اس نے گویا تکبیر تحریمہ امام کے ساتھ پائی، کیونکہ دوسری روایت میں رکعت اولی کے بدل تکبیر اولی ہے، اور تکبیر اولی پانے میں تین قول ہیں، ایک یہ کہ امام کی تکبیر کے ساتھ ہی شریک ہو، دوسرے یہ کہ امام کی قرأت سے پہلے نماز میں شریک ہو جائے، تیسرے یہ کہ رکوع سے پہلے شریک ہو جائے، اور اخیر قول میں آسانی ہے، مولانا وحید الزمان فرماتے ہیں کہ صرف رکوع پانے سے بہت سے اہل حدیث کے نزدیک رکعت نہیں ہوتی، پس تکبیر اولی بھی نہ پائے، ہاں اگر اتنی مہلت پائے کہ سورۃ فاتحہ پڑھ لے تو وہ رکعت مل جائے گی، اور اس صورت میں گویا تکبیر اولی اس نے پا لی، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله لا تفوته الركعة الأولى من صلاة العشاء
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث798  
´عشاء اور فجر باجماعت پڑھنے کی فضیلت۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس شخص نے مسجد میں چالیس دن تک جماعت کے ساتھ نماز پڑھی، اور نماز عشاء کی پہلی رکعت فوت نہ ہوئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس کے لیے جہنم سے آزادی لکھ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 798]
اردو حاشہ:
(1)
  چالیس رات سے مراد چالیس دن رات کی مسلسل مدت ہے۔

(2)
چالیس دن مسلسل باجماعت ادا کرنے سے اس کی عادت ہو جاتی ہے پھر آئندہ زندگی میں جماعت کی پابندی کرنے کی توفیق مل جاتی ہے جس کا نتیجہ اللہ کی رضا کا حصول اور جہنم سے آزادی ہے۔

(3)
یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے تاہم اس میں الفاظ (لَا تَفُوْتُهُ الرَّكعَةُ الاُوْلٰي)
اس کی نماز عشاء کی پہلی رکعت نہ چھوٹے ثابت نہیں ان الفاظ کے بغیر ان کے نزدیک یہ صحیح ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة رقم: 2652)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 798   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 241  
´تکبیر اولیٰ کی فضیلت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی تو اس کے لیے دو قسم کی برات لکھی جائے گی: ایک آگ سے برات، دوسری نفاق سے برات۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 241]
اردو حاشہ:
1؎:
مرسل یہاں منقطع کے معنی میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 241