سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات -- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
19. بَابُ : لُزُومِ الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ
باب: مسجد میں بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 799
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ، مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو کر نماز کے لیے رکے رہتا ہے تو وہ نماز ہی میں رہتا ہے، اور فرشتے اس شخص کے لیے اس وقت تک دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جس جگہ اس نے نماز ادا کی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، یہ دعا یوں ہی جاری رہتی ہے جب تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے، اور جب تک وہ ایذا نہ دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12548)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 35 (176)، الصلاة 61 (445)، 87 (477)، الأذان 30 (647)، 36 (659)، البیوع 49 (2119)، بدء الخلق (3229) 7 (649)، صحیح مسلم/المساجد 49 (649)، سنن ابی داود/الصلاة 20 (469)، سنن الترمذی/الصلاة 129 (330)، سنن النسائی/المساجد 40 (734)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 18 (54)، مسند احمد (2/266، 289، 312، 394، 415، 421، 486، 502) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ باوضو رہتا ہے، اگر وہ زبان یا ہاتھ سے کسی مسلمان کو تکلیف پہنچا دیتا ہے تو فرشتوں کی دعا بند ہو جاتی ہے، اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لئے مسجد میں ہمیشہ باوضو رہنا چاہئے، اگرچہ بے وضو بھی رہ سکتا ہے، مگر یہ فضیلت حاصل نہ ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 734  
´مسجد میں بیٹھنے اور نماز کا انتظار کرنے کی ترغیب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تمہارے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں جب تک آدمی اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، اور وضو نہ توڑا ہو، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اور اے اللہ! تو اس پر رحم فرما۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 734]
734 ۔ اردو حاشیہ: مسجد میں بیٹھنا ذکر کے لیے ہو گا یا اگلی نماز کے انتظار کے لیے، دونوں صورتوں میں وضو ہونا چاہیے۔ بے وضو مسجد میں ٹھہرنا زیادہ فضیلت کا باعث نہیں کیونکہ اس حالت میں آدمی فرشتوں کی دعا سے محروم رہتا ہے جو کہ ایک فضیلت سے محرومی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 734   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث799  
´مسجد میں بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو کر نماز کے لیے رکے رہتا ہے تو وہ نماز ہی میں رہتا ہے، اور فرشتے اس شخص کے لیے اس وقت تک دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جس جگہ اس نے نماز ادا کی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، یہ دعا یوں ہی جاری رہتی ہے جب تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے، اور جب تک وہ ایذا نہ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 799]
اردو حاشہ:
(1)
مسجد میں جماعت کھڑی ہونے سے کافی پہلے جانا چاہیے تاکہ سنت اور نوافل وغیرہ ادا کیے جا سکیں یا ذکروتلاوت سے ثواب حاصل کیا جائے۔

(2)
فرض نماز کے انتظار میں بیٹھنے سے نماز جتنا ثواب ملتا ہے۔
اس اثناء میں کیا جانے والا ذکر اور پڑھے جانے والے نوافل مزید ثواب کا باعث ہوتے ہیں۔

(3)
فرض نماز ادا کرنے کے بعد اسی مقام پر بیٹھ کر مسنون اوراد و وظائف میں مشغول رہنا بہت زیادہ اجر وثواب کا کام ہے۔

(4)
باوضو رہنا ثواب اور فضیلت کا باعث ہے۔

(5)
بو سے جس طرح انسان کو تکلیف ہوتی ہے اسی طرح فرشتے بھی اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں اس لیے بو پیدا ہونے کے بعد فرشتے نمازی کے حق میں دعا کرنا بند کردیتے ہیں۔

(6)
جب تک تکلیف نہ دے اس کا یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ زبان سے نا مناسب بات کہہ کر کسی نمازی کو تکلیف نہ دے۔
بے وضو ہوجانے کی بو سے بھی نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہےممکن ہے یہی مراد ہو۔
 واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 799