سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات -- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
19. بَابُ : لُزُومِ الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ
باب: مسجد میں بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 802
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ دَرَّاجٍ ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسَاجِدَ، فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَانِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ سورة التوبة آية 18".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی شخص کو مسجد میں (نماز کے لیے) پابندی سے آتے جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی شہادت دو، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله» اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پہ ایمان رکھتے ہیں (سورة التوبة: ۱۸)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الإیمان 9 (2617)، تفسیر القرآن 10 (3093)، (تحفة الأشراف: 4050)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/68، 76)، سنن الدارمی/الصلاة 23 (1259) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں رشدین بن سعد ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: المشکاة: 723)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2617  
´نماز کے تقدس و فضیلت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی شخص کو مسجد میں پابندی سے آتے جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «إنما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم الآخر وأقام الصلاة وآتى الزكاة» الآية اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، نمازوں کے پابندی کرتے ہیں، زکاۃ دیتے ہیں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے، توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں (سورۃ التوبہ: ۱۸)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2617]
اردو حاشہ: 1؎:
اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں،
نمازوں کے پابند ی کرتے ہیں،
زکاۃ دیتے ہیں،
اللہ کے سواکسی سے نہ ڈرتے،
توقع ہے کہ یہی لوگ یقینا ً ہدایت یافتہ ہیں۔
(سورۃ توبہ: 18) نوٹ:

(سندمیں دراج ابوالسمح ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2617