سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
5. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ
باب: فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 820
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ بِالْمُؤْمِنُونَ فَلَمَّا أَتَى عَلَى ذِكْرِ عِيسَى أَصَابَتْهُ شَرْقَةٌ، فَرَكَعَ"، يَعْنِي: سَعْلَةً.
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 106 (774 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن ابی داود/الصلاة 89 (649)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، (تحفة الأشراف: 5313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس باب کی احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدار قراءت مختلف بتائی گئی ہے، جس سے حسب موقعہ پڑھنے پر استدلال کیا جا سکتا ہے، آخری حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ پوری سورۃ کا پڑھنا ضروری نہیں، پہلی رکعت میں قراءت طویل کرنا، اور دوسری میں ہلکی کرنا بھی سنت رسول ہے، اور ظاہری فائدہ اس کا یہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت رکعت فوت ہونے سے بچ جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 649  
´جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 649]
649۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث پہلی حدیث ہی کے مضمون کے تکمیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 649   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث820  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 820]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورہ مومنون کی آیت (50)
میں وارد ہے۔
جہاں تین رکوع مکمل ہوتے ہیں۔
گویا رسول اللہﷺ مزید تلاوت کرنا چاہتے تھے۔
لیکن کھانسی کی وجہ  سے تلاوت ختم کردی۔
اس سے بھی حدیث 818 کی تایئد ہوتی ہے۔
جس میں ساٹھ سے سو تک آیات پڑھنے کا ذکر ہے۔

(2)
اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز میں پوری سورت کا پڑھنا لازم نہیں۔

(3)
اگردوران قراءت میں امام کو کوئی ایساعارضہ پیش آجائے کہ قراءت کو جاری رکھنا مشکل ہوتو اسے قراءت ختم کرکے رکوع میں چلے جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 820