سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
10. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْعِشَاءِ
باب: عشاء میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 835
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ جَمِيعًا، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، مِثْلَهُ قَالَ: فَمَا سَمِعْتُ إِنْسَانًا أَحْسَنَ صَوْتًا أَوْ قِرَاءَةً مِنْهُ.
اس سند سے بھی براء رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے، اس میں ہے کہ براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کسی بھی انسان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھی آواز یا قراءت والا نہیں سنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 102 (769)، التوحید 52 (7546)، صحیح مسلم/الصلاة 36 (464)، سنن ابی داود/الصلاة 275 (1221)، سنن الترمذی/الصلاة 115 (310)، سنن النسائی/الافتتاح 72 (1001)، (تحفة الأشراف: 1791)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (7)، مسند احمد (4/298، 302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام کمالات اور صفات انسانی اور جمال ظاہری اور باطنی کے مجموعہ تھے، حسن صورت اور حسن سیرت دونوں میں بے نظیر تھے، اور حسن خلق ان سب پر طرہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث835  
´عشاء میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
اس سند سے بھی براء رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے، اس میں ہے کہ براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کسی بھی انسان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھی آواز یا قراءت والا نہیں سنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 835]
اردو حاشہ:
فائده:
قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے کوشش کرنی چاہیے۔
کہ بہترین انداز سے اور خوش الحانی کے ساتھ تلاوت کی جائے۔
لیکن گانے موسیقی کا انداز اختیار کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 835