سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
11. بَابُ : الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ
باب: امام کے پیچھے قرات کا حکم۔
حدیث نمبر: 843
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كُنَّا نَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3144، ومصباح الزجاجة: 309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابن ماجه 843  
´امام کے پیچھے قرات کا حکم`
«. . . عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ . . .»
. . . جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے . . . [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة: 843]

فقہ الحدیث
اور وہب بن کیسان (ثقہ تابعی رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ایک رکعت پڑھے جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوئی، سوائے امام کے پیچھے۔
↰ اسے مالک نے [موطا 1/ 84 ح 38] میں روایت کیا اور اس کی سند صحیح ہے۔
↰ اس کی سند صحیح ہے۔
اس اثر سے معلوم ہوا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے نزدیک ہر رکعت جس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نہیں ہوتی۔ اس اثر کے برعکس نیموی صاحب کہتے ہیں کہ اگر (امام یا منفرد) آخری دو رکعتوں میں کچھ بھی نہ پڑھے، یعنی نہ سورۂ فاتحہ اور نہ کچھ اور بلکہ چپ کھڑا رہے تو اس کی نماز ہو جاتی ہے۔
معلوم ہوا کہ اہل تقلید اس اثر کے مخالف ہیں۔
دوسرے یہ کہ اس اثر میں بھی فاتحہ خلف الامام کی ممانعت نہیں۔
تیسرے یہ کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے فاتحہ خلف الامام ثابت ہے۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 843 و سنده صحيح]
اور چوتھے یہ کہ یہ اثر جمہور صحابہ اور مرفوع احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مرجوع ہے۔
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 133، حدیث/صفحہ نمبر: 18   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث843  
´امام کے پیچھے قرات کا حکم۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 843]
اردو حاشہ:
فائدہ:

(1)
امام کے پیچھے بھی سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے۔

(2)
سری نمازوں میں امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھ لینے کے بعد دوسری سورت بھی پڑھی جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 843