سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
17. بَابُ : وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ
باب: رکوع میں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 873
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: رَكَعْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي ، فَطَبَّقْتُ، فَضَرَبَ يَدِي وقَالَ: قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّ" أُمِرْنَا أَنْ نَرْفَعَ إِلَى الرُّكَبِ".
معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے قریب (نماز پڑھتے ہوئے) رکوع کیا تو تطبیق کی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ہم پہلے اس طرح کیا کرتے تھے، پھر ہمیں حکم دیا کہ (ہاتھ) گھٹنوں کے اوپر رکھیں۔

وضاحت: تطبیق کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو ملا کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر رانوں کے درمیان ہاتھ رکھے جائیں۔ رکوع کا یہ طریقہ منسوخ ہو چکا ہے۔ جو حکم منسوخ ہو چکا ہو، اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔ رکوع کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھے جائیں جس طرح گھٹنوں کو پکڑا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث873  
´رکوع میں گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا بیان۔`
معصب بن سعد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے قریب (نماز پڑھتے ہوئے) رکوع کیا تو تطبیق کی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ہم پہلے اس طرح کیا کرتے تھے، پھر ہمیں حکم دیا کہ (ہاتھ) گھٹنوں کے اوپر رکھیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 873]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تطبیق کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کوملا کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر رانوں کے درمیان ہاتھ رکھے جایئں۔
رکوع کا یہ طریقہ منسوخ ہوچکا ہے۔

(2)
جو حکم منسوخ ہوچکا ہو اس پر عمل کرنا جائز نہیں۔

(3)
رکوع کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گھٹنوں پر اس طرح رکھے جایئں۔
جس طرح گھٹنوں کو پکڑا جاتا ہے۔
دیکھئے: (جامع الترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء انه یجافی یدیه عن جنبیه في الرکوع، حدیث: 260)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 873