سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
27. بَابُ : الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ
باب: تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 911
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عِصَامِ بْنِ قُدَامَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلَاةِ وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ".
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر نماز میں رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 186 (991)، سنن النسائی/السہو36 (1272)، (تحفة الأشراف: 11710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (صحیح)» ‏‏‏‏ (آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے اور اس باب میں وارد دوسری احادیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ شروع ہی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح انگلی کے اشارہ کی شکل پر بیٹھتے تھے، نہ یہ کہ جب «أشهد أن لا إله» کہتے تھے تو اٹھال یتے، اور «إلا الله» کہتے تو گرا دیتے، جو لوگ ایسا کہتے ہیں ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعدہ
  الشيخ ابو يحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن نسائي 1272  
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا`
«. . . عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلَاةِ وَيُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ . . .»
. . . نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے . . . [سنن نسائي/كتاب السهو/بَابُ: الإِشَارَةِ بِالأُصْبُعِ فِي التَّشَهُّدِ: 1272]
تشریح:
↰ اس حدیث کا راوی مالک بن نمیر خزاعی حسن الحدیث ہے۔
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے [الثقات: 386/5] میں ذکر کیا ہے۔
اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ [715] نے اس کی بیان کردہ حدیث کی تصحیح کر کے اس کے توثیق کی ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث/صفحہ نمبر: 47   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 991  
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔`
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھے ہوئے اور شہادت کی انگلی کو اٹھائے ہوئے دیکھا، آپ نے اسے تھوڑا سا جھکا رکھا تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 991]
991۔ اردو حاشیہ:
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، اس لئے انگلی کو خم دینے کی بجائے اسے سیدھا کھڑا رکھا جائے (یعنی تشہد میں)۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 991   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث911  
´تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔`
نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر نماز میں رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 911]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے۔

(2)
اشارہ صرف دایئں ہاتھ کی انگلی سے کرنا چاہیے۔ (دیکھئے: حدیث: 913)

(3)
اشارہ کرتے وقت ہاتھ کی کیفیت کا ذکر اگلی حدیثوں میں آرہا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 911