سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
32. بَابُ : مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
باب: سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 924
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَلَّمَ لَمْ يَقْعُدْ إِلَّا مِقْدَارَ مَا يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو (اپنے مصلے پر قبلہ رو) اس قدر بیٹھتے جتنے میں یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو ہی سلام ہے اور تیری جانب سے سلامتی ہے، اے بزرگی و برتری والے! تو بابرکت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 26 (592)، سنن ابی داود/الصلاة 360 (1512)، سنن الترمذی/الصلاة 109 (298)، سنن النسائی/السہو82 (1339)، (تحفة الأشراف: 16187)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/62، 184، 235)، سنن الدارمی/الصلاة 88 (1387) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی سلام پھیرتے وقت جس ہیئت پر ہوتے اس ہیئت پر صرف اتنی ہی مقدار بیٹھتے جس میں یہ کلمات ادا کر لیں پھر قبلہ سے پلٹ کر چہرہ مبارک نمازیوں کی طرف کر لیتے کیونکہ نماز فجر کے سلسلہ میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد سورج نکلنے تک اپنی جگہ ہی میں بیٹھے رہتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث924  
´سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو (اپنے مصلے پر قبلہ رو) اس قدر بیٹھتے جتنے میں یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو ہی سلام ہے اور تیری جانب سے سلامتی ہے، اے بزرگی و برتری والے! تو بابرکت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 924]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے
(2)
مسنون دعا صرف اسی قدر ہے جو اس حدیث میں بیان ہوئی باقی جملے لوگوں کے خود ساختہ ہیں۔
مثلاً (وَإِلَیْكَ یَرْجِعُ السَّلاَمُ، حَیِّنَا رَبُّنَا بِالسَّلاَمِ وَأَدْخِلْنَا دَارَالسَّلاَمِ)
اسی طرح (تَبَارَکْتَ)
کے بعد (رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ)
کے الفاظ بھی اضافہ شدہ ہیں۔
ان زائد جملوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
صرف اتنا عرصہ بیٹھتے کا مطلب یہ ہے کہ قبلہ رخ صرف اتنا عرصہ بیٹھتے ورنہ ذکر واذکار کے لئے طویل عرصہ تک بیٹھنا سنت سے ثابت ہے۔ (صحیح المسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ وبیان صفته، حدیث: 594)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 924   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1512  
´آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو فرماتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ۱؎ اے اللہ تو ہی سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلام ہے، تو بڑی برکت والا ہے، اے جلال اور بزرگی والے۔‏‏‏‏ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان کا سماع عمرو بن مرہ سے ہے، لوگوں نے کہا ہے: انہوں نے عمرو بن مرہ سے اٹھارہ حدیثیں سنی ہیں ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1512]
1512. اردو حاشیہ: امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مقولہ سابقہ سند سے متعلق ہے۔ اور مذکورہ دعا کے الفاظ صحیح احادیث میں اسی قدر ہیں جو بیان ہوئے اور کچھ لوگ جو پڑھتے ہیں۔ (إِليكَ يرجعُ السَّلامُ و أَدْخلنَا دارَالسَّلامِ تباركتَ ربنا وتعاليتَ يا ذا الجلالِ والإكرامِ]
صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ پس آپﷺ کی دعا میں ان کا اضافہ ایسے ہی ہے جیس خالص دودھ میں پانی ملا دیا جائے۔ جو بہرحال غلط ہے۔ خواہ آب زم زم ہی کیوں نہ ملایا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1512