سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
41. بَابُ : النَّهْيِ أَنْ يُسْبَقَ الإِمَامُ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
باب: امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 962
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ دَارِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي قَدْ بَدَّنْتُ، فَإِذَا رَكَعْتُ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعْتُ فَارْفَعُوا، وَإِذَا سَجَدْتُ فَاسْجُدُوا، وَلَا أُلْفِيَنَّ رَجُلًا يَسْبِقُنِي إِلَى الرُّكُوعِ وَلَا إِلَى السُّجُودِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا بدن بھاری ہو گیا ہے، لہٰذا جب میں رکوع میں جاؤں تب تم رکوع میں جاؤ، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھا لوں تو تم اپنا سر اٹھاؤ، اور جب سجدہ میں چلا جاؤں تو تم سجدہ میں جاؤ، میں کسی شخص کو نہ پاؤں کہ وہ مجھ سے پہلے رکوع یا سجدے میں چلا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8994، ومصباح الزجاجة: 345) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں دارم مجہول ہیں، ملاحظہ: الصحیحة: 1725)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث962  
´امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا منع ہے۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا بدن بھاری ہو گیا ہے، لہٰذا جب میں رکوع میں جاؤں تب تم رکوع میں جاؤ، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھا لوں تو تم اپنا سر اٹھاؤ، اور جب سجدہ میں چلا جاؤں تو تم سجدہ میں جاؤ، میں کسی شخص کو نہ پاؤں کہ وہ مجھ سے پہلے رکوع یا سجدے میں چلا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 962]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں سختی سے تنبیہ کی گئی ہے۔
کہ امام سے پہلے نہ رکوع کیا جائے اورنہ سجدہ-
(2)
رسول اللہ ﷺ کا جسم مبارک عمر کے تقاضے کی وجہ سے قدرے بھاری ہو گیا تھا ممکن ہے کسی نوجوان چست آدمی کو یہ خیال آ جائے کہ نبی کریمﷺ تو جسمانی کیفیت کی وجہ سے نماز آہستہ رفتار سے پڑھتے ہیں۔
ہم لوگ جو جلدی کرسکتے ہیں تو ہمیں جلدی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
نبی کریمﷺنے واضح فرما دیا کہ مقتدیوں کو بہرحال امام سے پیچھے رہنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 962