سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
42. بَابُ : مَا يُكْرَهُ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟
حدیث نمبر: 964
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيُّ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنَ الْجَفَاءِ أَنْ يُكْثِرَ الرَّجُلُ مَسْحَ جَبْهَتِهِ قَبْلَ الْفَرَاغِ مِنْ صَلَاتِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بدسلوکی اور بےرخی کی بات ہے کہ آدمی نماز ختم کرنے سے پہلے اپنی پیشانی پر باربار ہاتھ پھیرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13971، ومصباح الزجاجة: 347) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں ہارون ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 877)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث964  
´نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بدسلوکی اور بےرخی کی بات ہے کہ آدمی نماز ختم کرنے سے پہلے اپنی پیشانی پر باربار ہاتھ پھیرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 964]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ حدیث ہارون تیمی کی وجہ سے ضعیف ہے۔
تاہم بلا ضرورت باربار کی حرکات سے اجتناب کا حکم صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، المساجد، باب کراھة مسح الحصی وتسویة التراب فی الصلاة، حدیث: 546)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 964