ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بدسلوکی اور بےرخی کی بات ہے کہ آدمی نماز ختم کرنے سے پہلے اپنی پیشانی پر باربار ہاتھ پھیرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13971، ومصباح الزجاجة: 347) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں ہارون ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 877)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث964
´نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بدسلوکی اور بےرخی کی بات ہے کہ آدمی نماز ختم کرنے سے پہلے اپنی پیشانی پر باربار ہاتھ پھیرے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 964]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: یہ حدیث ہارون تیمی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تاہم بلا ضرورت باربار کی حرکات سے اجتناب کا حکم صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، المساجد، باب کراھة مسح الحصی وتسویة التراب فی الصلاة، حدیث: 546)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 964