سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
53. بَابُ : الصَّلاَةِ بَيْنَ السَّوَارِي فِي الصَّفِّ
باب: ستونوں (کھمبوں) کے درمیان صف بندی کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1002
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ أَبُو طَالِبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَأَبُو قُتَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كُنَّا نُنْهَى أَنْ نَصُفَّ بَيْنَ السَّوَارِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُطْرَدُ عَنْهَا طَرْدًا".
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستونوں کے درمیان صف بندی سے روکا جاتا تھا، اور سختی سے وہاں سے ہٹایا جاتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11085، ومصباح الزجاجة: 360) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ہارون بن مسلم مستور ہیں، اور ان سے تین ثقات نے روایت کی ہے، اس لئے اس سند کی شیخ البانی نے تحسین فرمائی ہے، اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335، صحیح ابی داود: 677، و سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 335)

وضاحت: ۱؎: ستونوں (کھمبوں) کے بیچ میں صف باندھنے سے منع کئے جاتے تھے کیونکہ ان کے بیچ میں حائل ہونے کی وجہ سے صف ٹوٹ جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1002  
´ستونوں (کھمبوں) کے درمیان صف بندی کے حکم کا بیان۔`
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ستونوں کے درمیان صف بندی سے روکا جاتا تھا، اور سختی سے وہاں سے ہٹایا جاتا تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1002]
اردو حاشہ:
فائدہ:
 نماز باجماعت کے دوران میں اگر صف کے درمیان ستون حائل ہو تو صف ٹوٹ جاتی ہے۔
اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔
اگر جماعت نہ ہو رہی ہو تو ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس وقت نمازیوں کا وہاں کھڑا ہونا صف نہیں کہلائےگا۔
رسول اللہ ﷺ نے کعبہ شریف کے اندردو ستونوں کے درمیان نماز ادا کری تھی۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصلاۃ، باب الأبواب والغلق للکعبۃ والمساجد، حدیث: 468)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1002