سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
67. بَابُ : كَفِّ الشَّعْرِ وَالثَّوْبِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں بال اور کپڑے سمیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1042
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي مُخَوَّلُ بْنُ رَاشِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعْدٍ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ يَقُولُ: رَأَيْتُ أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ عَقَصَ شَعْرَهُ، فَأَطْلَقَهُ، أَوْ نَهَى عَنْهُ، وَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَاقِصٌ شَعَرَهُ".
مدینہ کے ایک باشندہ ابوسعد کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولی ابورافع کو دیکھا کہ انہوں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو اس حال میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ وہ اپنے بالوں کا جوڑا باندھے ہوئے تھے، ابورافع رضی اللہ عنہ نے اسے کھول دیا، یا اس (جوڑا باندھنے) سے منع کیا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے بالوں کو جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12029)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 88 (646)، سنن الترمذی/الصلاة 165 (384)، مسند احمد (6/8، 391)، سنن الدارمی/الصلاة 105 (1420) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ سجدے میں اگر بال کھلے ہوں گے تو وہ بھی سجدہ کریں گے، اور جب جوڑا باندھ لیا جائے تو بال زمین پر نہ گریں گے، اس سے معلوم ہوا کہ اگر مرد کے بال لمبے ہوں تو وہ ان کا جوڑا باندھ سکتا ہے، لیکن نماز کے وقت کھول دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 384  
´جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابورافع رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ حسن بن علی رضی الله عنہما کے پاس سے گزرے، وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی گدی پر جوڑا باندھ رکھا تھا، ابورافع رضی الله عنہ نے اسے کھول دیا، حسن رضی الله عنہ نے ان کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا: اپنی نماز پر توجہ دو اور غصہ نہ کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ شیطان کا حصہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 384]
اردو حاشہ:
1؎:
لیکن یہ مردوں کے لیے ہے،
عورتوں کو جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،
عورتوں کو تو نبی اکرم ﷺ نے غسل جنابت تک میں جوڑا کھولنے سے معاف کر دیا ہے،
نماز میں عورت کے جوڑا کھولنے سے اس کے بال اوڑھنی سے باہر نکل سکتے ہیں جب کہ عورت کے بال نماز کی حالت میں اوڑھنی سے باہر نکلنے سے نماز باطل ہو جائے گی،
نیز ہر نماز کے وقت جوڑا کھول دینے اور نماز کے بعد باندھ لینے میں پریشانی بھی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 384