سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
79. بَابٌ في فَضْلِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1084
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ سَيِّدُ الْأَيَّامِ وَأَعْظَمُهَا عِنْدَ اللَّهِ، وَهُوَ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ، فِيهِ خَمْسُ خِلَالٍ: خَلَقَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ، وَأَهْبَطَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ إِلَى الْأَرْضِ، وَفِيهِ تَوَفَّى اللَّهُ آدَمَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ مَا لَمْ يَسْأَلْ حَرَامًا، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ مَا مِنْ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ، وَلَا سَمَاءٍ، وَلَا أَرْضٍ، وَلَا رِيَاحٍ، وَلَا جِبَالٍ، وَلَا بَحْرٍ، إِلَّا وَهُنَّ يُشْفِقْنَ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ".
ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا دن ہے، اس کا درجہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر سے بھی زیادہ ہے، اس کی پانچ خصوصیات ہیں: اللہ تعالیٰ نے اسی دن آدم کو پیدا فرمایا، اسی دن ان کو روئے زمین پہ اتارا، اسی دن اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دی، اور اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس میں جو بھی اللہ سے مانگے اللہ تعالیٰ اسے دے گا جب تک کہ حرام چیز کا سوال نہ کرے، اور اسی دن قیامت آئے گی، جمعہ کے دن ہر مقرب فرشتہ، آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ اور سمندر (قیامت کے آنے سے) ڈرتے رہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12151، ومصباح الزجاجة: 382)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/430) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ بن محمد بن عقیل کی اس روایت کی سند و متن میں شدید اضطراب ہے، اس لئے یہ سیاق ضعیف ہے، اصل حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس کے لئے ملاحظہ ہو: ابوداود، نیز ساعت اجابہ متفق علیہ ہے، تراجع الألبانی: رقم: 188)۔

وضاحت: ۱؎: جمعہ کی اجابت کی ساعت یعنی قبولیت دعا کی گھڑی کے بارے میں بہت اختلاف ہے، راجح قول یہ ہے کہ یہ عصر اور مغرب کے درمیان کوئی گھڑی ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے ختم ہونے کے درمیانی وقفے میں ہوتی ہے، واللہ اعلم، اور یہ جو فرمایا: جب تک حرام کا سوال نہ کرے، یعنی گناہ کے کام کے لئے دعا نہ کرے جیسے زنا یا چوری یا ڈاکے یا قتل کے لئے، تو ایسی دعا کا قبول نہ ہونا بھی بندے کے حق میں افضل اور زیادہ بہتر ہے، اور قبول نہ ہونے والی ہر دعا کا یہی حال ہے، معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی بہتری اسی میں رکھی ہے، انسان اپنے انجام سے آگاہ نہیں، ایک چیز اس کے لئے مضر ہوتی ہے لیکن وہ بہتر خیال کر کے اس کے لئے دعا کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1084  
´جمعہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا دن ہے، اس کا درجہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر سے بھی زیادہ ہے، اس کی پانچ خصوصیات ہیں: اللہ تعالیٰ نے اسی دن آدم کو پیدا فرمایا، اسی دن ان کو روئے زمین پہ اتارا، اسی دن اللہ تعالیٰ نے ان کو وفات دی، اور اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس میں جو بھی اللہ سے مانگے اللہ تعالیٰ اسے دے گا جب تک کہ حرام چیز کا سوال نہ کرے، اور اسی دن قیامت آئے گی، جمعہ کے دن ہر مقرب فرشتہ،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1084]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ حدیث سنداً ضعیف ہے۔
تاہم مذکورہ روایت کے بعض الفاظ یعنیاس میں پانچ باتیں ہیں۔
۔
۔
سے آخر تک کی دیگر صحیح شواہد سے تایئد وتوثیق ہوتی ہے۔

(2)
حضرت آدم ؑ کی تخلیق انسانوں پر اللہ کا عظیم احسان ہے۔
کیونکہ ہم سب انہی کی اولاد ہیں۔
اور انسان ہونے کی حیثیت سے تمام مخلوقات سے افضل ہیں۔
بشرط یہ کہ ایمان اور عمل صالح کی دولت حاصل ہو۔

(3)
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو پیدا کرنے سے پہلے فرمایا تھا۔
﴿إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً﴾ (البقرۃ۔ 30)
میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔
 حضرت آدم ؑ کا زمین پر نزول اس خلافت ارضی کے وعدہ کی تکمیل تھی۔
اس دنیا کی زندگی میں ہمیں اللہ تعالیٰ نے یہ موقع عنایت فرمایا ہے۔
کہ ہم نیک اعمال کرکے اللہ کا قرب اور بلند درجات حاصل کرلیں۔
اس لحاظ سے حضرت آدم ؑ کا زمین پر اترنا بھی ہم پر اللہ کا بہت بڑا احسان ہے۔

(4)
مومن کے لئے وفات بھی اللہ کااحسان ہوتی ہے۔
کیونکہ موت کا مرحلہ طے ہونے پر ہی دنیا کی آزمائش کی مد ت ختم ہوتی ہے۔
اور نیکیوں کےانعامات حاصل ہونے کا وقت آتا ہے۔
جنت میں داخلہ اور اللہ عزوجل کی زیارت موت کے بعد ہی ممکن ہے۔
حضرت آدم ؑ کے لئے جمعے کا دن اس لئے اہم تھا۔
کہ اس دن وہ فوت ہوکر جنت میں پہنچ گئے۔
اور ہمارے لئے اس کی یہ اہمیت ہے کہ ہمارے جد امجد پر اللہ کا یہ احسان جمعے کے دن ہوا۔

(5)
جمعے کے دن کا ایک شرف یہ بھی ہے۔
کہ اس میں دعا کی قبولیت کا ایک خصوصی وقت موجود ہے۔
جس میں دنیا اور آخرت کی بھلائی کےلئے مومن جو کچھ چاہے مانگ سکتا ہے۔
اور حاصل کرسکتا ہے۔

(6)
جمعے کی اس خاص گھڑی کے تعین میں علمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں۔
صحیح مسلم کی ایک حدیث کے مطابق وہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز ختم ہونے تک کے عرصے میں ہے۔ (صحیح مسلم، الجمعة، باب فی الساعة التي فی یوم الجمعة، حدیث: 853)
ایک دوسری حدیث کے مطابق وہ عصر اور مغرب کے درمیان دن کی آخری ساعت ہے۔ (سنن أبی داؤد، الصلاۃ، أبواب الجمعة، باب الإجابة أیة ساعة ھي فی یوم الجمعة، حدیث: 1048)
یعنی اگر پورے دن کے بارہ حصے کیئے جایئں۔
تو آخری حصہ دعا کی قبولیت کا وقت ہے۔

(7)
قیامت کا دن اللہ کی رحمت کا دن ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ مجرموں اور گناہ گاروں کو سزا ملنے کا دن بھی ہے۔
اس دن بہت سے ہولناک واقعات پیش آنے والے ہیں۔
اس احساس کی وجہ سے تمام مخلوق جمعے کے دن خوف زدہ رہتی ہے کہ شاید یہی جمعہ قیامت کا دن ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1084