سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
84. بَابُ : مَا جَاءَ فِي وَقْتِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1099
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ:" مَا كُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کے بعد ہی قیلولہ کرتے، اور دوپہر کا کھانا کھایا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 40 (939)، الحرث والمزارعة 21 (2949)، الأطعمة 17 (5403)، الإستئذان 16 (6248)، صحیح مسلم/الجمعة 9 (859)، سنن الترمذی/الصلاة 261 (225)، (تحفة الأشراف: 4706)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 224 (1086) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ پڑھ لیتے تھے، پھر لوگ اپنے اونٹوں کی طرف جاتے اور سورج ڈھلنے کے وقت ان کو چلاتے، یعنی آپ جلد جمعہ پڑھا دیتے تھے۔ سلمہ بن الاکوع اور انس رضی اللہ عنہما کی حدیثیں آگے آ رہی ہیں، ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جمعہ زوال (سورج ڈھلنے) سے پہلے پڑھ لیتے تھے، امام احمد کے نزدیک یہ جائز ہے، الروضۃ الندیۃ میں ہے کہ یہی حق ہے، اور جمہور علماء کے نزدیک جمعہ کا وقت زوال کے بعد سے ہے، جو ظہر کا وقت ہے کیونکہ جمعہ بدل ہے ظہر کا، امام شوکانی نے الدرر البہیہ میں اہل حدیث کا مذہب بھی یہی قرار دیا ہے، اور وہ ان حدیثوں کی تاویل کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ جمعہ کے دن صبح کا کھانا اور دن کا قیلولہ موقوف رکھتے، اور جمعہ کی نماز کا اہتمام کرتے پھر نماز پڑھ کر یہ کام کرتے، اور یہ مطلب نہیں ہے کہ زوال سے پہلے ہی جمعہ پڑھ لیتے، اور ابن سیدان کی روایت موید ہے امام احمد کے مذہب کی، کہ میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ میں حاضر تھا، انہوں نے زوال سے پہلے خطبہ پڑھا، اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما سے بھی ایسا ہی نقل کیا (سنن دارقطنی) لیکن ابن سیدان کو لوگوں نے ضعیف کہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1099  
´جمعہ کے وقت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جمعہ کے بعد ہی قیلولہ کرتے، اور دوپہر کا کھانا کھایا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1099]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قیلولے کا وقت دوپہر ہے۔
لیکن جمعے کے دن صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین اس وقت آرام نہیں کرتے تھے۔
تاکہ جمعے کے لئے اول وقت حاضر ہوسکیں۔

(2)
کھانا بھی نماز کے بعد تک موخر کرنے کی یہی وجہ ہے ممکن ہے کہ اس وجہ سے بھی کھانا بعد میں کھاتے ہوں۔
کہ اگر پہلے کھانا کھا لیا توخطبے کے دوران میں نیند کا غلبہ ہوجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1099