سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
91. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً
باب: جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1121
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً، فَلْيَصِلْ إِلَيْهَا أُخْرَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13254ومصباح الزجاجة: 399)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 3 (11) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عمر بن حبیب ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طرق کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: 467، نیز ملاحظہ ہو الروضة الندیة 376)

وضاحت: ۱؎: یعنی جمعہ اس کا صحیح ہو گیا، اب ایک رکعت اور پڑھ لے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر ایک رکعت بھی نہ پائے، مثلاً: دوسری رکعت کے سجدے میں شریک ہو، یا قعدہ (تشہد) میں تو جمعہ نہیں ملا، اب وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے، اور یہ بعض اہل علم کا مذہب ہے، اور بعض اہل علم کے نزدیک جمعہ میں شامل ہونے والا اگر ایک رکعت سے کم پائے یعنی جیسے رکوع کے بعد سے سلام پھیرنے کے وقت کی مدت تو وہ جمعہ دو رکعت ادا کرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے: «ما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا» کہ امام کے ساتھ جو ملے وہ پڑھو اور جو نہ ملے اس کو پوری کر لو تو جمعہ میں شریک ہونے والا نماز جمعہ ہی پڑھے گا، اور یہ دو رکعت ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1121  
´جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1121]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جوشخص کسی وجہ سے جمعے کی نماز میں بروقت نہ پہنچ سکے اسے اگر ایک رکعت امام کے ساتھ مل گئی تو اس کی وہ نماز جمعے کی شمار ہوگی اس لئے اسے صرف ایک رکعت مذید پڑھ کر سلام پھیرنا دینا چایے
(2)
اس میں اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوئی تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1121