سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
93. بَابُ : فِيمَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ
باب: بغیر عذر کے جمعہ چھوڑنے والے کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1125
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي عُبَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ وَكَانَ لَهُ صُحْبَةٌ وَكَانَ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ تَهَاوُنًا بِهَا، طُبِعَ عَلَى قَلْبِهِ".
ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ (انہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین جمعے سستی سے چھوڑ دئیے، اس کے دل پہ مہر لگ گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 210 (1052)، سنن الترمذی/الصلاة 242 (500)، سنن النسائی/الجمعة 14 (1368)، (تحفة الأشراف: 11883) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا دل خیر اور ہدایت کو قبول کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا جائے گا۔ اس کے دل پر غفلت چھا جائے گی، اور عبادت کا ذوق و شوق جاتا رہے گا، اور بعض نے کہا: اس میں نفاق آ جائے گا، اور ایمان کا نور جاتا رہے گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی جمعہ کی نماز پابندی سے پڑھائی، اہل علم نے اس کے فرض عین ہونے پر اجماع کیا ہے، اس لیے فریضہ جمعہ کا ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1052  
´جمعہ چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (انہیں شرف صحبت حاصل تھا) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سستی سے تین جمعہ چھوڑ دے تو اس کی وجہ سے اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1052]
1052۔ اردو حاشیہ:
دل پر مہر لگ جانا بہت بڑی بدنصیبی محرومی اور سزا ہے کہ انسان نیکی اور خیر کی توفیق سے محروم ہو جاتا ہے اس لئے بندے کو فوراً اپنی اصلاح اور توبہ کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1052   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1125  
´بغیر عذر کے جمعہ چھوڑنے والے کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔`
ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ (انہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین جمعے سستی سے چھوڑ دئیے، اس کے دل پہ مہر لگ گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1125]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (تَھَاوُناً)
کا لفظ ھَیِّنٌ سے تعلق رکھتا ہے۔
جس کا مطلب معمولی اور غیر اہم چیز ہے۔
انسان جس چیز کواہمیت نہیں دیتا۔
اس کی ادایئگی میں سستی اور کاہلی سے کام لیتا ہے۔
اس لئے اس لفظ کا ترجمہ سستی کرتے ہوئے بھی کیا جاتا ہے۔

(2)
دل پر مہر لگ جانا بعض گناہوں کی سزا کے طور پر ہوتا ہے۔
جس کے نتیجے میں دل خیر وشر میں امتیاز سے محروم ہوجاتا ہے۔
پھر ا س کو نیکی سے محبت اور بُرائی سے نفرت نہیں رہتی۔
جب دل کی بیماری اس درجہ تک پہنچ جائے۔
تو پھر ہدایت کی اُمید بہت ہی کم رہ جاتی ہے۔
مومن کو اس خطرناک مرحلے سے بچنے کے لئے نمازوں کاخاص طور پر جمعے کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1125   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 500  
´بغیر عذر کے جمعہ چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوالجعد ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جمعہ تین بار سستی ۱؎ سے حقیر جان کر چھوڑ دے گا تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 500]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ مسلسل جمعہ چھوڑنا ایک خطرناک کام ہے،
اس سے دل پر مہر لگ سکتی ہے جس کے بعد اخروی کامیابی کی امید ختم ہو جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 500