سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
96. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْحِلَقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ وَالاِحْتِبَاءِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
باب: نماز جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر اور دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1133
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُحَلَّقَ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079)، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن النسائی/المساجد 22 (715)، (تحفة الأشراف: 8796)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/179، 212) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ جمعہ کے دن خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ بنا کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے، اس لئے حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1133  
´نماز جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر اور دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1133]
اردو حاشہ:
فائده:
جمعے کی نماز کےلئے وقت سے پہلے آنا ثواب کاباعث ہے۔
لیکن پہلے آکر ذکر وتلاوت وغیرہ میں مشغول ہونا چاہیے۔
الگ الگ ٹولیاں بنا کر اِدھر اُدھر کی باتیں کرنا اس مقصد کے منافی، مسجد کے ادب کے خلاف اور نمازیوں کےلئے پریشانی کاباعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1133