سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
98. بَابُ : مَا جَاءَ فِي اسْتِقْبَالِ الإِمَامِ وَهُوَ يَخْطُبُ
باب: دوران خطبہ امام کی جانب منہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1136
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلَهُ أَصْحَابُهُ بِوُجُوهِهِمْ".
ثابت کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر کھڑے ہوتے تو آپ کے صحابہ اپنا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کر لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2070، ومصباح الزجاجة: 405) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عدی کے والد ثابت مجہول الحال ہیں، ان سے عدی کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، ثابت صحابی نہیں ہیں، اس لئے یہ حدیث مرسل ہے، مجہول تابعی ثابت نے اس حدیث کو رسول اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے، واسطہ غیر معلوم ہے اس لئے انقطاع کی وجہ سے یہ مرسل ہے، اور ابان بن تغلب کا ذکر سند میں غلط ہے، وہ ابان بن عبداللہ البجلی ہے، نیز حدیث کے شواہد ہیں، اس لئے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تہذیب الکمال 4/385، و مصباح الزجاجة: 405 وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2080)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1136  
´دوران خطبہ امام کی جانب منہ کرنے کا بیان۔`
ثابت کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر کھڑے ہوتے تو آپ کے صحابہ اپنا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کر لیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1136]
اردو حاشہ:
فائده:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن اس کے موقوف اور مرفوع شواہد کا ذکر کیا ہے۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
لہٰذا خطبے کے دوران میں امام کی طرف رخ کرنا مستحب ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی صحیح میں یہی مسئلہ بیان کیا ہے۔
اور یہ باب قائم کیا ہے۔
باب استقبال الناس الإمام إذا خطب  یعنی دوران خطبہ میں امام لوگوں کی طرف اور لوگ امام کی طرف رخ رکھیں۔
اور ترجمۃ الباب میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عمل بھی یہی نقل کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، قبل حدیث: 921)
 علاوہ ازیں مذکورہ روایت کوشیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صحیح قرار دیا ہے دیکھئے۔ (الصحیحة، رقم الحدیث: 2080)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1136