سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
104. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ صَلاَةِ الْفَجْرِ مَتَى يَقْضِيهِمَا
باب: فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھی ہو تو اس سے کب پڑھے؟
حدیث نمبر: 1155
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَامَ عَنْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَقَضَاهُمَا بَعْدَ مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ سو گئے، اور فجر کی سنتیں نہ پڑھ سکے، تو ان کی قضاء سورج نکلنے کے بعد کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13461، ومصباح الزجاجة: 411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی دو رکعت سنت کی قضا سورج نکلنے کے بعد بھی جائز ہے، یہی ثوری، احمد، اسحاق، اور ابن مبارک کا مذہب ہے، امام محمد کہتے ہیں کہ ہمارے نزدیک زوال تک ان کی قضا پڑھ لینا بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1155  
´فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت نہ پڑھی ہو تو اس سے کب پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ سو گئے، اور فجر کی سنتیں نہ پڑھ سکے، تو ان کی قضاء سورج نکلنے کے بعد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1155]
اردو حاشہ:
فائده:
اس سے معلوم ہوا کہ فجر کی سنتیں رہ جایئں تو سورج طلوع ہونے کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔
تاہم انھیں قضا قرار دیا گیا ہے۔
اس لئے طلوع آفتاب سے پہلے پڑھ لینا بہتر ہے کیونکہ وہ نماز فجر کا ہی ایک حصہ ہیں۔
جنھیں فجر کے وقت ہی میں پڑھ لیا گیا تو قضا نہیں ہوئیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1155   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3163  
´سورۃ طہٰ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹے، رات کا سفر اختیار کیا، چلتے چلتے آپ کو نیند آنے لگی (مجبور ہو کر) اونٹ بٹھایا اور قیام کیا، بلال رضی الله عنہ سے فرمایا: بلال! آج رات تم ہماری حفاظت و پہرہ داری کرو، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: بلال نے (جاگنے کی صورت یہ کی کہ) نماز پڑھی، صبح ہونے کو تھی، طلوع فجر ہونے کا انتظار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کجاوے کی (ذرا سی) ٹیک لے لی، تو ان کی آنکھ لگ گئی، اور وہ سو گئے، پھر تو کوئی اٹھ نہ سکا، ان سب میں سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3163]
اردو حاشہ: 1؎:
مجھے یاد کرنے کے لیے صلاۃ پڑھو (طہٰ: 14)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3163