سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
115. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَا يُقْرَأُ فِي الْوِتْرِ
باب: وتر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1173
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَأَبُو يُوسُفَ الرَّقِّيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّيْدَلَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا عَائِشَةَ : بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ الْمُعَوِّذَتَيْنِ".
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں: «سبح اسم ربك الأعلى»  دوسری میں  «قل يا أيها الكافرون»  اور تیسری میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 339 (1424)، سنن الترمذی/الصلاة 223 (463)، (تحفة الأشراف: 16306) وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 227) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی تین رکعتیں پڑھتے تھے، پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى» کی تلاوت فرماتے، اور دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» کی، اور تیسری رکعت میں: «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1173  
´وتر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں: «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو الله أحد» اور معوذتین پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1173]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
اور مذید لکھا ہے کہ اس کے شواہد بھی ہیں۔
لیکن ان شواہد کی بابت صحت اور ضعف کا حکم نہیں لگایا۔
اسی طرح سنن ابی داؤد (حدیث: 1424)
کی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ معوذتین کے علاوہ بقیہ حدیث کے شواہد موجود ہیں۔
نیز شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (صحیح ابوداؤد۔ (مفصل)
حدیث: 1280)

 اسی طرح الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد بن حنبل کے محققین نے بھی اسے معوذتین پڑھنے کے سوا صحیح لغیرہ قراردیا ہے۔
دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد، 80، 79/42)
الحاصل مذکورہ روایت معوذتین (سورۃ الفلق۔
اورسورۃ الناس)

کے علاوہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
کیونکہ باقی تین سورتوں کے پڑھنے کا ذکرگزشتہ احادیث (1172، 1171)
میں بھی ملتا ہے۔
جن کو ہمارے فاضل محقق نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1173   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 463  
´وتر میں کون سی سورتیں پڑھی جائیں؟`
عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ ہم نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کیا پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: پہلی رکعت میں «‏سبح اسم ربك الأعلى»، دوسری میں «‏قل يا أيها الكافرون‏»، اور تیسری میں «‏قل هو الله أحد» اور معوذتین ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 463]
اردو حاشہ: 1؎:
یعنی ' قل أعوذ بربّ الفلق' اور' قل أعوذ بربّ الناس' نوٹ:

(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ عبد العزیز کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 463