سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
120. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ
باب: رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1182
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زُبَيْدٍ الْيَامِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُوتِرُ، فَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تھے تو دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 339 (1423)، سنن النسائی/قیام اللیل 34 (1700)، (تحفة الأشراف: 54)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/123) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1182  
´رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تھے تو دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1182]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دعائے قنوت وتروں کی آخری رکعت میں بھی پڑھی جاتی ہے اور خاص مواقع پر فرض نمازوں میں بھی جسے قنوت نازلہ کہتے ہیں
(2)
مختلف روایات میں رکوع سے پہلے بھی قنوت مذکور ہے اور رکوع کے بعد بھی اس لئے دونوں طرح جائز ہے۔
چاہے پہلے پڑھ لیں چاہے بعد میں لیکن زیادہ بہتر اور افضل یہی ہے کہ دعائے قنوت وتر رکوع سے پہلے پڑھی جائے۔
کیونکہ بعد میں پڑھنے والی روایت میں ضعف ہے البتہ دعائے قنوت نازلہ رکوع کے بعد پڑھی جائےگی جیسا کہ احادیث میں اس کی بابت صراحت ہے واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1182