جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا تو رات کی ابتداء ہی میں وتر پڑھ لے اور سو جائے، اور جس کو امید ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو جائے گا تو رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی قراءت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1187
´رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا تو رات کی ابتداء ہی میں وتر پڑھ لے اور سو جائے، اور جس کو امید ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو جائے گا تو رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی قراءت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1187]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنا افضل ہے۔
(2) اس وقت وتر سے پہلے بھی کچھ نوافل پڑھ لینا افضل ہے۔
(3) فرشتے تلاوت قرآن مجید سے بہت محبت رکھتے ہیں۔ اس لئے مومن کی تلاوت سننے کے لئے خاص طور پر جمع ہوجاتے ہیں۔
(4) فرشتوں کا یہ اجتماع رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1187