سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
152. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ
باب: سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1264
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عِبَادٍ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكُسُوفِ، فَلَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گہن کی نماز پڑھائی، تو ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 262 (1184)، سنن الترمذی/الصلاة 280 (562) سنن النسائی/الکسوف 19 (1496)، (تحفة الأشراف: 4573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/14، 16، 17، 19، 23) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں راوی ثعلبہ بن عباد مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 216)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ کسوف کی نماز میں جہر نہ کرے، جب کہ یہ حدیث ضعیف ہے، اور ضعیف حدیث قابل استدلال نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1184  
´نماز کسوف میں چار رکوع کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
اسود بن قیس کہتے ہیں کہ ثعلبہ بن عباد عبدی (جو اہل بصرہ میں سے ہیں) نے بیان کیا ہے کہ وہ ایک دن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر رہے، سمرہ رضی اللہ عنہ نے (خطبہ میں) کہا: میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے اپنا اپنا نشانہ لگا رہے تھے یہاں تک کہ جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو نیزہ یا تین نیزہ کے برابر رہ گیا تو اسی دوران وہ دفعۃً سیاہ ہو گیا پھر گویا وہ تنومہ ۱؎ ہو گیا، تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: تم ہمارے ساتھ مسجد چلو کیونکہ اللہ کی قسم سورج کا یہ حال ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا، تو ہم چلے تو دیکھتے ہیں کہ مسجد بھری ۲؎ ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی، اور ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی نماز میں اتنا لمبا قیام نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ اتنا لمبا رکوع کیا کہ اتنا لمبا رکوع کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۳؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ اتنا لمبا سجدہ آپ نے کبھی بھی کسی نماز میں ہمارے ساتھ نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دوسری رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج روشن ہو گیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر کھڑے ہوئے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور گواہی دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر احمد بن یونس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا خطبہ بیان کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1184]
1184۔ اردو حاشیہ:
اس روایت میں ہر رکعت میں ایک ایک رکوع کا ذکر ہے اور یہ کہ قرأت بھی سنائی نہ دیتی تھی اور احناف کے مسلک کی بنیاد یہی حدیث ہے۔ لیکن جن روایات میں ایک ایک رکعت میں دو دو رکوع کا ذکر ہے۔ وہ صحیحین (بخاری و مسلم) کی روایات ہیں۔ جو سند کے اعتبار سے ابوداؤد کی اس روایت سے زیادہ قوی ہیں۔ دوسرے ان میں ایک زیادتی ہے جو ثقہ راویوں کی طرف سے ہو تو مقبول ہوتی ہے۔ اس طرح جہری قرأءت کا اضافہ بھی صحیح روایات سے ثابت ہے، بنابریں نماز کسوف میں قرأءت بھی جہری ہونی چاہیے اور رکوع بھی کم از کم دو ہوں۔ تو زیادہ بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1184   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1264  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گہن کی نماز پڑھائی، تو ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1264]
اردو حاشہ:
فائده:
گزشتہ احادیث میں طویل قراءت کا ذکر ہے۔
اورحدیث کے الفاظ سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ قراءت جہری تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1264   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 562  
´گرہن کی نماز میں قرأت کا طریقہ۔`
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گرہن کی نماز پڑھائی تو ہم آپ کی آواز نہیں سن پا رہے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 562]
اردو حاشہ: 1؎:
ایک تویہ حدیث ضعیف ہے،
دوسرے'آواز نہیں سننا'اس لیے بھی ہوسکتاہے کہ سمرہ رضی اللہ عنہ آپﷺ سے دور کھڑے ہوں۔
نوٹ:

(سندمیں 'ثعلبہ' لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 562