سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
156. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي كَمْ يُكَبِّرُ الإِمَامُ فِي صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ
باب: عیدین کی نماز میں تکبیرات کی تعداد کتنی ہو گی؟
حدیث نمبر: 1277
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْعِيدَيْنِ: فِي الْأُولَى سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3829، ومصباح الزجاجة: 446)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 220 (1647) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن بن سعد ضعیف اور ان کے والد مجہول الحال ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإروااء: 3/109)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1277  
´عیدین کی نماز میں تکبیرات کی تعداد کتنی ہو گی؟`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1277]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید کی نماز کی یہ خصوصیت ہے۔
کہ اس میں دوسری نمازوں میں کہی جانے والی تکبیرات کے علاوہ مزید تکبیرات بھی کہی جاتی ہیں۔
انھیں تکبیرات زوائد یا زائد تکبیریں کہتے ہیں۔
یعنی وہ تکبیریں جو دوسری نمازوں سے زائد عید کی نماز میں کہی جاتی ہیں۔

(2)
زائد تکبیروں کی تعداد پہلی رکعات میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ ہے۔

(3)
یہ تکبیرات قراءت سے پہلے کہی جاتی ہیں۔

(4)
تکبیر تحریمہ ان تکبیرات میں شامل نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1277