سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
159. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي انْتِظَارِ الْخُطْبَةِ بَعْدَ الصَّلاَةِ
باب: نماز کے بعد خطبہ کا انتظار کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
حدیث نمبر: 1290
حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، وَعَمْرُو بْنُ رَافِعٍ الْبَجَلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: حَضَرْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِنَا الْعِيدَ، ثُمَّ قَالَ:" قَدْ قَضَيْنَا الصَّلَاةَ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَجْلِسَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيَجْلِسْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَذْهَبَ فَلْيَذْهَبْ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر ہوا، تو آپ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ہم نماز ادا کر چکے، لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے، اور جو جانا چاہے جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 253 (1155)، سنن النسائی/العیدین 14 (1572)، (تحفة الأشراف: 5315) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1155  
´خطبہ سننے کے لیے لوگوں کا بیٹھنا۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ہم خطبہ دیں گے تو جو شخص خطبہ سننے کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے اور جو جانا چاہے جائے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عطا نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1155]
1155۔ اردو حاشیہ:
دوسرے محدثین کے نزدیک یہ روایت صحیح یا حسن ہے۔ اس سے عید کے خطبے کے وجو ب کی نفی ہوتی ہے، تاہم اس کے سنت ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے اجتماع میں ان عورتوں کو بھی شریک ہونے کی تاکید کی ہے جو ایام حیض میں ہوں اور نماز کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں۔ اس لئے خطبہ عید کے بھی سننے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اس سے تساہل و اعراض سنت سے تساہل و اعراض ہے جو کسی مسلمان کے لئے زیبا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1155   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1290  
´نماز کے بعد خطبہ کا انتظار کرنا ضروری ہے یا نہیں؟`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر ہوا، تو آپ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ہم نماز ادا کر چکے، لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے، اور جو جانا چاہے جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ عید کا خطبہ سننا واجب نہیں تاہم افضل یہی ہے کہ خطبہ سن کرجایئں جس طرح صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کیا کرتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1290