سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
169. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ فِي الْعِيدَيْنِ
باب: عیدین میں غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1316
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُقْبَةَ بْنِ الْفَاكِهِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ جَدِّهِ الْفَاكِهِ بْنِ سَعْدٍ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَغْتَسِلُ يَوْمَ الْفِطْرِ، وَيَوْمَ النَّحْرِ، وَيَوْمَ عَرَفَةَ"، وَكَانَ الْفَاكِهُ: يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالْغُسْلِ فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ.
فاکہ بن سعد رضی اللہ عنہ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر، عید الاضحی اور عرفہ کے دن غسل فرمایا کرتے تھے اور فاکہ رضی اللہ عنہ اپنے اہل و عیال کو ان دنوں میں غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11020، ومصباح الزجاجة: 465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/78) (موضوع)» ‏‏‏‏ (یوسف بن خالد متروک و کذاب ہے، حدیثیں گھڑتا تھا، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 416)

قال الشيخ الألباني: موضوع
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1316  
´عیدین میں غسل کرنے کا بیان۔`
فاکہ بن سعد رضی اللہ عنہ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر، عید الاضحی اور عرفہ کے دن غسل فرمایا کرتے تھے اور فاکہ رضی اللہ عنہ اپنے اہل و عیال کو ان دنوں میں غسل کا حکم دیا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1316]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(مذکورہ باب کی دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔
جنھیں محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔
تاہم دوسرے دلائل کی رو سے عید کے دن غسل کرنامستحب ہے۔
جیسا کہ سنن ابن ماجہ ہی میں حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
یقیناً اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کےلئے جمعے کے دن کو عید بنایا ہے۔
چنانچہ جو شخص جمعے کے لئے آئے۔
تو اسے چاہیے کہ ٖغسل کرے۔
اور اگر خوشبو ہوتو استعمال کرے۔
اور مسواک بھی ضرور اہتمام کرے۔ (سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، باب ما جاء فی الزینة یوم الجمعة، حدیث: 1098)
اس حدیث سے علمائے حدیث یہ استدلال کرتے ہیں۔
کہ جب حدیث میں جمعہ کے دن غسل کرنے، خوشبو استعمال کرنے اور مسواک کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جمعے کو اللہ تعالیٰ نے اہل اسلام کے لئے عید بنایا ہے۔
تو عید کے دن ان تینوں کاموں کا کرنا اور زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہوگا۔
علاوہ ازیں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ سے بیان کرتے ہیں۔
کہ حضرت عبد للہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ عید الفطر کے دن عید گاہ جانے سے قبل غسل کیا کرتے تھے۔ (موطأ إمام مالک، العیدین: 177/1)
نیز شخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی إرواء میں اس مسئلہ پر مفصل بحث کی ہے۔
اور لکھا ہے کہ اس مسئلہ پر کوئى صحیح مرفوع حدیث تو نہیں ہے البتہ موقوف روایت ہے۔
جو امام بیہقي سے مروی ہے انھوں نے آخر میں اس غسل کومستحب قرار دیا ہے اور اس کی تایئد میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول نقل کیا ہے۔
لہٰذا ان تمام دلائل کی روشنی میں عید کے دن غسل کرنا ان شاء اللہ مستحب ہے۔
واللہ أعلم تفصیل کےلئے دیکھئے: (إرواء الغلیل: 177، 175/1، حدیث: 146)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1316