صحيح البخاري
كِتَاب الْوُضُوءِ -- کتاب: وضو کے بیان میں
38. بَابُ مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ:
باب: اس بارے میں کہ پورے سر کا مسح کرنا ضروری ہے۔
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ}. وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ الْمَرْأَةُ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ تَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهَا. وَسُئِلَ مَالِكٌ أَيُجْزِئُ أَنْ يَمْسَحَ بَعْضَ الرَّأْسِ فَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اپنے سروں کا مسح کرو۔ اور ابن مسیب نے کہا ہے کہ سر کا مسح کرنے میں عورت مرد کی طرح ہے۔ وہ (بھی) اپنے سر کا مسح کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا کچھ حصہ سر کا مسح کرنا کافی ہے؟ تو انہوں نے دلیل میں عبداللہ بن زید کی (یہ) حدیث پیش کی، یعنی پورے سر کا مسح کرنا چاہیے۔