سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
172. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى
باب: رات اور دن کی (نفلی) نماز دو دو رکعت ہے۔
حدیث نمبر: 1325
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ ابْنِ الْعَمْيَاءِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ الْمُطَّلِبِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي وَدَاعَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَتَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَتَبَاءَسُ، وَتَمَسْكَنُ، وَتُقْنِعُ، وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهِيَ خِدَاجٌ".
مطلب بن ابی وداعہ ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور ہر دو رکعت کے بعد تشہد ہے، اور اللہ کے سامنے اپنی محتاجی و مسکینی ظاہر کرنا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا، اور کہنا ہے کہ اے اللہ! مجھ کو بخش دے، جو کوئی ایسا نہ کرے (یعنی اپنی محتاجی اور فقر و فاقہ ظاہر نہ کرے تو) اس کی نماز ناقص ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 302 (1296)، (تحفة الأشراف: 11288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/167) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے روای عبد اللہ بن نافع بن العمیاء مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: مطلب بن أبی وداعہ وہم ہے، صحیح (المطلب بن ربیعہ ہے) ملاحظہ ہو: تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۸۸، تہذیب الکمال، ترجمہ المطلب بن ربیعہ ۲۸؍ ۷۶)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1325  
´رات اور دن کی (نفلی) نماز دو دو رکعت ہے۔`
مطلب بن ابی وداعہ ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور ہر دو رکعت کے بعد تشہد ہے، اور اللہ کے سامنے اپنی محتاجی و مسکینی ظاہر کرنا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا، اور کہنا ہے کہ اے اللہ! مجھ کو بخش دے، جو کوئی ایسا نہ کرے (یعنی اپنی محتاجی اور فقر و فاقہ ظاہر نہ کرے تو) اس کی نماز ناقص ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1325]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت ضعیف ہے۔
لہٰذا بعض علماء کا اس حدیث کو فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کے لئے دلیل بنانا درست نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1325