سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
174. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ
باب: تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1330
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَةً حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ:" ذَلِكَ الشَّيْطَانُ بَالَ فِي أُذُنَيْهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح تک سوتا رہا، آپ نے فرمایا: شیطان نے اس شخص کے کانوں میں پیشاب کر دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 13 (1144)، بدأالخلق 11 (3270)، صحیح مسلم/المسافرین 28 (774)، سنن النسائی/قیام اللیل 5 (1609، 1610)، (تحفة الأشراف: 9297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/475، 427) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کان میں پیشاب کرنا حقیقت ہے گرچہ ہمیں اس کا ادراک نہیں ہوتا، اور بعضوں کے نزدیک کنایہ ہے اس بات سے کہ جو شخص سویا رہتا ہے اور رات کو اٹھ کر نماز نہیں پڑھتا تو شیطان اس کے لئے اللہ کی یاد میں رکاوٹ بن جاتا ہے، اسی کو شیطان کے آدمی کے کان میں پیشاب کرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1330  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح تک سوتا رہا، آپ نے فرمایا: شیطان نے اس شخص کے کانوں میں پیشاب کر دیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1330]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
بچے کو سلانے کے لئے کانوں پر یا کانوں کے قریب تھپکی دی جاتی ہے۔
شیطان جب کسی کو رات کے قیام سے محروم کرنے کی نیت سے سلانا چاہتا ہے تو تھپکی دینے کے بجائے شیطانی طریقہ اختیار کرتا ہے کہ اس کے کانوں میں پیشاب کردیتا ہے۔

(2)
جس طرح جنات کی اجسام ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
اسی طرح ان کی حرکات وسکنات بھی ہم محسوس نہیں کرتے۔
ان کا کھانا پینا بھی انسانوں سے مختلف ہے۔
اس طرح ان کے پیشاب کا بھی ہمیں احساس نہیں ہوتا۔
لیکن جس طرح ان کا وجود یقینی ہے۔
اسی طرح ان کی حرکات کا یہ اثر بھی شک وشبہ سے بالاتر ہے۔
کیونکہ ہمیں اس کی خبر سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔

(3)
تہجد کی نماز اگرچہ نفل ہے اور اس کا ترک گناہ نہیں تاہم اس کی برکات سے محرومی شیطان سے خوشی کا باعث ہے۔
اس لئے شیطان کی خواہش ہوتی ہے۔
کہ انسان اس عظیم عمل سے محفوظ ہی رہے۔
اس لئے انسان کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ راتوں میں قیا م کی کوشش کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1330