سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة -- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
179. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
باب: تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔
حدیث نمبر: 1352
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا، فَمَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ، فَقَالَ:" أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ وَوَيْلٌ لِأَهْلِ النَّارِ".
ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی، آپ رات میں نفل نماز پڑھ رہے تھے، جب عذاب کی آیت سے گزرے تو فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور تباہی ہے جہنمیوں کے لیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 153 (881)، (تحفة الأشراف: 12153) وقد أخرجہ: مسند احمد (4/347) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 881  
´نماز میں دعا مانگنے کا بیان۔`
ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں ایک نفل نماز پڑھی تو میں نے آپ کو «أعوذ بالله من النار ويل لأهل النار» میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور جہنم والوں کے لیے خرابی ہے کہتے سنا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 881]
881۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، البتہ حضرت حذیفہ اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہما کی حدیثوں سے اس کی تائید ہوتی ہے، لہٰذا اثنائے تلاوت میں حسب مضمون تعوذ جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 881